لیاری کی گینگ وارختم،سیاسی منظر تبدیل ہونے کے بھی اشارے

مظہر عباس  پير 18 مارچ 2013
شیرواوردادل کے درمیان شروع ہونے والی دشمنی ارشدپپوکی ہلاکت کے ساتھ ہی ختم ہوگئی. فوٹو اے ایف پی

شیرواوردادل کے درمیان شروع ہونے والی دشمنی ارشدپپوکی ہلاکت کے ساتھ ہی ختم ہوگئی. فوٹو اے ایف پی

کراچی: لیاری میں کئی عشرے قبل کالاناگ ، شیرواوردادل کے درمیان شروع ہونے والی دشمنی ارشدپپوکی ہلاکت کے ساتھ ہی ختم ہوگئی کیونکہ ان کے مخالف رحمن عرف ڈکیت گینگ تین سال قبل ہی مارے جاچکے ہیں۔

اس کے علاوہ اس علاقے سے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پرپانچ مرتبہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے والے نبیل گبول کی ایم کیوایم میں شمولیت سے پیپلزپارٹی کا گڑھ سمجھے جانے والے اس حلقہ کا سیاسی منظربھی تبدیل ہونے کے اشارے مل رہے ہیں۔گبول خاندان اس علاقے کی سیاست پرکئی عشروں سے چھایاہواتھا۔نبیل گبول کے دادا نے 1937ء میں اس حلقے سے سرعبداللہ ہارون کوشکست دی۔ نبیل کے چچا ستارگبول نے1970ء کے انتخابات میں پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پرمحمودہارون کوہرایاتھا ۔

نبیل گبول اس علاقے کے خونی جھگڑوں کا شکارہوگئے اورانھوںنے رحمن عرف ڈکیت گینگ کا ساتھ دیا ، رحمن گزشتہ انتخابات میں ان کے پولنگ ایجنٹ بھی تھا۔کچھ عرصے بعد جب پیپلزامن کمیٹی کا ظہورہوا تونبیل گبول پرالزام لگاکہ وہ پارٹی کارکنوں کونظراندازکرکے اپنے لوگوں کا ساتھ دے رہے ہیں ۔عذیربلوچ کے قریبی ساتھیوں حبیب جان بلوچ اورظفربلوچ نے نبیل گبول کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ۔ نبیل گبول اسی علاقے کے دوسرے ایم این اے قادر پٹیل کی طرح پیپلزامن کمیٹی سے مصالحت نہ کرسکے۔ نبیل گبول نے اس نامہ نگارکوبتایا تھاکہ ان کیلیے لیاری میں اس قسم کی سیاست کی کوئی گنجائش نہیں رہی۔

پیپلزپارٹی کی قیادت غیرسیاسی عناصرکی حمایت کررہی ہے جس پرمجھے پارٹی بدلنے کا فیصلہ کرناپڑ رہاہے۔ پپوجوحال ہی میں جیل سے رہاہوکرآیاتھا علاقے کا کنٹرول جواب پیپلزامن کمیٹی کے پاس ہے پھراپنے ہاتھ میں لیناچاہتاتھا لیکن اسے اس کے بھائی اورقریبی ساتھیوں سمیت قتل کردیاگیا ۔لیاری گینگ وارکے ارکان اس علاقے کے سیکڑوں لوگوں کی جان لے چکے ہیں،شروع میں یہ لڑائیاں چاقوؤں تک محدودتھیں کیونکہ اس وقت ان کے پاس پستول نہیں ہوتے تھے۔ رحمن عرف ڈکیت کاتعلق کالاناگ جبکہ پپوکا شیرواوردادل سے تھا۔اس علاقے سے واقف پولیس اورانٹیلی جنس حکام کے مطابق شروع دن سے ہی یہاں لڑائی علاقے پرکنٹرول اورمنشیات کے کاروبارکیلیے تھی۔

ایک افسرنے اعتراف کیاکہ حاجی لالوکے بیٹے پپو اوررحمن بلوچ جورحمن ڈکیت کے نام سے مشہورہوا کوبعض پولیس افسروں کی حمایت حاصل تھی۔ ان لوگوں کو علاقے کے سیاستدان استعمال کرتے تھے۔کئی بارایسا ہوا کہ ان لوگوں نے جرائم کی زندگی ترک کرنے کا فیصلہ کیا لیکن انھیں ڈرا دھمکا کریہ کام جاری رکھنے کیلیے کہاگیاا ورجیلوں میں ڈال دیاگیا،اس طرح ان کے پاس کوئی راستہ نہ تھا کہ جس ڈگرپروہ چل پڑے تھے اسی پرچلتے رہتے۔ پولیس کوشبہ ہے کہ پپوکوپیپلزامن کمیٹی کے عناصر نے قتل کیاہے لیکن کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ، عذیربلوچ کی سربراہی میں قائم اس کمیٹی کی طرف سے بھی کوئی بیان جاری نہیں ہوا ۔

ابھی یہ نہیں کہاجاسکتاکہ اب لیاری کی گینگ وارختم ہوگئی ہے، اب اس علاقے پرپیپلزامن کمیٹی کا مکمل کنٹرول ہے، پیپلزامن کمیٹی نے پیپلزپارٹی کے ساتھ مصالحت کیلیے بزرگوں کی ایک کمیٹی تشکیل دے رکھی ہے جواویس عرف ٹپی اورفریال تالپورکے ساتھ مذاکرات کررہی ہے۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ نبیل گبول اوررفیق انجینئرکی نشستوں پرپیپلزپارٹی کی طرف سے کون الیکشن لڑے گا۔ جب تک پیپلزامن کمیٹی کے ارکان کے خلاف کیس ختم نہیں ہوتے بلاول اورفریال تالپوربھی ان نشستوں پر سامنے آسکتے ہیں۔ پیپلزپارٹی اس علاقے میں کمزورہوئی ہے لیکن ختم نہیں ہوئی ، ابھی پیپلزپارٹی کے مخالفین کی اس علاقے میں کامیابی کا امکان نہیں ، اگرپیپلزامن کمیٹی اورپیپلزپارٹی کے درمیان کوئی سمجھوتہ نہ ہوا توعذیربلوچ مسلم لیگ ن کی حمایت کرسکتے ہیں جوپیپلزپارٹی کیلیے کسی صورت قابل قبول نہیں ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔