دو بڑے صوبوں میں مثالیں قائم کردیں اب خیبر پختونخوا کا نمبر ہے، چیف جسٹس

ویب ڈیسک  منگل 27 مارچ 2018
 اب اسٹنٹ کا علاج 60 ہزار اور ایک لاکھ روپے میں ہوگا، چیف جسٹس کے ریمارکس۔ فوٹو؛ فائل

اب اسٹنٹ کا علاج 60 ہزار اور ایک لاکھ روپے میں ہوگا، چیف جسٹس کے ریمارکس۔ فوٹو؛ فائل

 اسلام آباد: غیر معیاری اسٹنٹ کیس میں چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی دو بڑے صوبوں میں مثالیں قائم کررہے ہیں تاہم ہو سکتا ہے کہ آئندہ ہفتے خیبر پختونخوا جاؤں۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں غیر معیاری اسٹنٹ کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ دل، بلڈ پریشر اور شوگر کے مریضوں کے لیے ادویات کا نسخہ دیں، نسخہ ایسا ہونا چاہیے کہ 5 سو سے ایک ہزار روپے تک کی ماہانہ ادویات آجائیں، ڈاکٹر کے پاس جائیں تو 5 سے7 ہزار کا نسخہ بنا دیتے ہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : دل کا اسٹنٹ ڈالنے پر 3 لاکھ کے بجائے ایک لاکھ روپے خرچ ہوں گے

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ابھی دو بڑے صوبوں میں مثالیں قائم کررہے ہیں تاہم ہو سکتا ہے آئندہ ہفتے خیبر پختونخوا جاؤں، پنجاب حکومت نے کچھ معاملات کو آؤٹ سورس کیا ہے تاہم ڈائیلاسز کے اخراجات کو بھی نیچے لانا ہے جب کہ اب اسٹنٹ کا علاج 60 ہزار اور ایک لاکھ روپے میں ہوگا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 2 ہفتوں تک کے لیے ملتوی کردی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔