- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
لاہور: تحریک انصاف کے مبینہ دھاندلی کیخلاف بھوک ہڑتالی کیمپ پر پولیس کا دھاوا، درجنوں کارکن گرفتار
لاہور: وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے حکم کے بعد تحریک انصاف کے حراست میں لئے گئے رہنماؤں اور کارکنوں کو رہا کردیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مال روڈ پر چیئرنگ کراس کے مقام پر تحریک انصاف کے کارکن حلقہ پی پی 150 کے ضمنی انتخاب میں مبینہ دھاندلی کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ لگا کر احتجاج کر رہے تھے کہ پولیس نے کیمپ کو اکھاڑ دیا اور وہاں موجود کارکنوں کو منتشر کرنے کے لئے ان پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کی، مظاہرین کی جانب سے مزاحمت پر پولیس نے درجنوں کارکنوں کو حراست میں لیا گیا، اس موقع پر پولیس نے میڈیا کے نمائندوں کو بھی واقعے کی کوریج سے روکنے کی کوشش کی۔
حراست میں لئے جانے والوں میں تحریک انصاف کے کارکنوں کے علاوہ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر محمدود الرشید، تحریک انصاف کے صوبائی صدر اعجاز چوہدری، اس حلقے سے ضمنی انتخابات لڑنے والے واجد عظیم اور خاتون رہنما عندلیب عباس بھی شامل تھے۔ حراست میں لئے جانے سے قبل اعجاز چوہدری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی دھاندلی کے خلاف احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے، ان کا احتجاج پرامن تھا مگر پولیس کی جانب سے کارکنوں پر تشدد اور ان کی گرفتاریوں کے باوجود اپنا آئینی اور جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے احتجاج جاری رکھیں گے۔ محمود الرشید کا کہنا تھا کہ گرفتاریاں دے کر لاہور کی جیلیں بھڑ دیں گے لیکن احتجاج کے حق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا تھا کہ مال روڈ پر دفعہ 144 نافذ ہے جس کے تحت اس علاقے میں کسی بھی قسم کا احتجاجی مظاہرہ یا ریلی نہیں نکالی جاسکتی، قانون کی خلاف ورزی پر ہی پولیس نے تحریک انصاف کے کارکنوں کو حراست میں لیا تھا۔
وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ شہریوں کے معمولات زندگی میں کسی کو مداخلت کی اجازت نہیں اور کسی کو احتجاج کی آڑ میں معاملات زندگی میں رکاوٹ ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔