بھارتی روپے کی قدرمیں اضافہ، سوتی دھاگے کے چینی خریداروں نے پاکستان کر رخ کرلیا

احتشام مفتی  پير 23 ستمبر 2013
پاکستانی کاٹن مارکیٹس میں روئی کی قیمتوں میں متوقع تیزی کا رجحان سامنے نہ آسکا۔ فوٹو : اے ایف پی/فائل

پاکستانی کاٹن مارکیٹس میں روئی کی قیمتوں میں متوقع تیزی کا رجحان سامنے نہ آسکا۔ فوٹو : اے ایف پی/فائل

کراچی: امریکی کاٹن کی برآمدات توقعات سے کم ہونے کے حوالے سے گزشتہ ہفتے کے اختتامی دن جاری ہونے والی رپورٹ کے باعث نیویارک کاٹن ایکس چینج  پورے ہفتے تیزی کے بعد مندی میں تبدیل ہونے کے منفی اثرات پاکستان میں بھی مرتب ہوئے اورپاکستانی کاٹن مارکیٹس میں روئی کی قیمتوں میں متوقع تیزی کا رجحان سامنے نہ آسکا تاہم دنیا کے دیگر ممالک امریکا، چین اوربھارت کے مقابلے میں پاکستان میں روئی کی قیمتیں کسی حد تک مستحکم رہیں۔

پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے ’’ایکسپریس ‘‘ کو بتایا کہ بھارتی روپے کی قدر میں غیر معمولی اضافے کے باعث سوتی دھاگہ درآمدکرنے والے بیشتر چینی خریداروں نے اطلاعات کے مطابق اب پاکستان کا رخ کر لیا ہے اور چین میں جاری تعطیلات ختم ہونے کے بعد توقع ہے کہ رواں ہفتے کے دوران چینی کاٹن یارن امپورٹرز پاکستان سے سوتی دھاگے کی خریداری کے بڑے پیمانے پر آرڈرز جاری کریں گے جس سے توقع ہے کہ پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں رواں ہفتے کے دوران تیزی کا رجحان سامنے آ سکتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پچھلے 5/6سالوں کے دوران پہلی مرتبہ ملک بھر میں ستمبر کے مہینے میں تمام کاٹن زونز میں بارشیں نہ ہونے کے باعث رواں سال کپاس کی پیداوار اور معیار میں غیر معمولی اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی زرعی تاریخ میں ستمبر کے مہینے کو ہمیشہ ’’ستمگر ‘‘ کی حیثیت حاصل رہی ہے کیونکہ پچھلے کافی سالوں سے ستمبر کے مہینے میں بیشتر کاٹن زونز میں ہونے و الی تباہ کن بارشوں کے باعث کپاس کی فصل اور معیار کو غیر معمولی نقصان پہنچنے سے پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار تخمینوں کے مقابلے میں کافی کم رہی ہے جس کے باعث ملکی ضروریات پوری کرنے کیلیے پاکستان کو لاکھوں ڈالر مالیتی روئی بیرون ملک سے درآمد کرنا پڑتی تھی جبکہ ان بارشوں سے کھیتوں اور جننگ فیکٹریوں میں موجود کپاس کا معیار انتہائی متاثر ہونے سے کاشت کاروں اور کاٹن جنرز کو ریکارڈ مالی نقصان بھی برداشت کرنا پڑتا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ کاٹن کراپ اسسمنٹ کمیٹی (سی سی اے سی) نے سال 2013-14 کیلیے پاکستان کی کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار کا تخمینہ 12.655ملین بیلز مختص کیا ہے جبکہ توقع کی جا رہی ہے کہ بارشیں نہ ہونے کے باعث رواں سال پاکستانی کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار 13ملین بیلز سے بھی بڑھ سکتی ہے جبکہ بارشیں نہ ہونے سے روئی ،کاٹن سیڈ اور آئل کیک کے معیار میں بھی کافی بہتری متوقع ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتیں سندھ میں 100 روپے فی من کمی کے بعد 7ہزار روپے تک گر گئیں جبکہ پنجاب میں روئی کی قیمتیں 7ہزار روپے من تک مستحکم رہیں جبکہ نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈیلوری روئی کے سودے 0.40سینٹ فی پائونڈ اضافے کے ساتھ 90.75سینٹ فی پائونڈ ،دسمبر ڈیلوری روئی کے سودے 0.6 سینٹ پائونڈ اضافے کے ساتھ 84.52سینٹ فی پائونڈ ،بھارت میں 376روپے فی کینڈی کمی کے بعد 40 ہزار 427روپے فی کینڈی جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کی اسپاٹ ریٹ بغیر کسی تبدیلی کے 6ہزار 900روپے فی من تک مستحکم رہے۔

انہوں نے بتایا کہ بھارت میں بھی روئی کی نئی فصل کی آمد بھی شروع ہو گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران بھارتی شہر گجرات میں چند جننگ فیکٹریوں میں جننگ آپریشن شروع ہو گیا ہے جس سے امکان ہے کہ بھارت آئندہ تین تا چارہفتوں میں روئی کی برآمد شروع کرنے کے قابل ہو جائے گاتاہم پاکستانی روپے کے مقابلے میں ڈالر کی مسلسل بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث توقع ہے کہ پاکستان سے روئی اور سوتی دھاگے کی برآمدات میں آئندہ کچھ عرصے کے دوران غیر معمولی اضافہ سامنے آنے کے روشن امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔