قومی فضائی کمپنی کو ہر ماہ ایک ارب سے زائد کا سود ادا کرنا پڑتا ہے، ایم ڈی پی آئی اے

ویب ڈیسک  پير 23 ستمبر 2013
اگر ہمیں 40 طیارے حاصل ہوجائیں تو ہم ایک بار پھر اپنے پیروں پر کھڑا ہوسکتے ہیں، ایم ڈی پی آئی اے۔ فوٹو : فائل

اگر ہمیں 40 طیارے حاصل ہوجائیں تو ہم ایک بار پھر اپنے پیروں پر کھڑا ہوسکتے ہیں، ایم ڈی پی آئی اے۔ فوٹو : فائل

کراچی: پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کے ایم ڈی جنید یونس نے کہا ہے کہ پی آئی اے کو ہر ماہ قرضوں کی مد میں ایک ارب روپے سود ادا کرنا پڑتا ہے ۔

کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران ایم ڈی پی آئی اے کا کہنا تھا کہ قومی ایئر لائن کو مالی بحران سے نکالنے کی ہر ممکن کوشش کی جاری رہی ہے، ادارے کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ طیاروں کی کمی ہے، اس وقت 20 طیارے فعال ہیں اگر ہمیں 40 طیارے حاصل ہوجائیں تو ہم ایک بار پھر اپنے پیروں پر کھڑا ہوسکتے ہیں، اس سلسلے میں اقدامات کئے جارہے ہیں اور رواں برس کے آخر تک مزید 8سے 9 طیارے ایئرلائن کے بیڑے میں شامل ہوجائیں گے۔

کیپٹن جنید یونس کا کہنا تھا کہ ایئر لائن  نے 6 پائلٹس سمیت 200 سے زائد ملازمین کو جعلی ڈگریوں کی وجہ سے برطرف کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  لندن میں نشے کی حالت میں حراست میں لئے گئے پائلٹ نے ملک اور ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے، اس قسم کی صورت حال سے بچنے کے لئے بین الاقوامی قوانین کے تحت طیارے کے عملے کے خون کے نمونے لئے جاتے ہیں تاہم اب اس ٹیسٹ کی تعداد بڑھادی گئی ہے، اب کسی قسم کی پرواز پر جانے والےعملے اور کپتان کے خون کے نمونے لئے جائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔