امریکی ڈالر پہلی بار108روپے کا ہو گیا، اسٹیٹ بینک کا سخت نوٹس

بزنس رپورٹر / کامرس رپورٹر  منگل 24 ستمبر 2013
انٹربینک مارکیٹ میں پہلی مرتبہ امریکی ڈالرکی قدر 106.26 روپے جبکہ اوپن مارکیٹ میں 108 روپے کی نئی بلند سطح پر پہنچ گئی۔ فوٹو: فائل

انٹربینک مارکیٹ میں پہلی مرتبہ امریکی ڈالرکی قدر 106.26 روپے جبکہ اوپن مارکیٹ میں 108 روپے کی نئی بلند سطح پر پہنچ گئی۔ فوٹو: فائل

کراچی / لاہور: آئی ایم ایف سے نیا ہنگامی قرض ملنے کے باوجود اور نجی بینکوں سے زرمبادلہ کی حکومتی خریداری کی اطلاعات کے باوجود منگل کو پاکستانی روپے کے مقابل امریکی ڈالر تمام سابقہ ریکارڈز توڑتے ہوئے تاریخ کی نئی بلندیوں پر پہنچ گیا۔

انٹربینک مارکیٹ میں پہلی مرتبہ امریکی ڈالرکی قدر 106.26 روپے جبکہ اوپن مارکیٹ میں 108 روپے کی نئی بلند سطح پر پہنچ گئی جبکہ درآمدکنندگان کی جانب سے منگل کو 6 ماہ کی فارورڈ بکنگ فی ڈالر110 روپے پرکی گئی، معاشی کمزوریوں کے نتیجے میں پاکستانی روپے پر اگرچہ گزشتہ کئی ماہ سے شدید دباؤ ہے لیکن منگل کی صبح روپے کی یکدم نمایاں تنزلی اور امریکی ڈالر کی بلندیوں پر جا پہنچنے سے مستقبل میں مہنگائی کے خوفناک آثار نظر آنے لگے ہیں۔

ڈالر کی قدر میں بے لگام اضافے پر انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں پاکستانی روپے کی بے بسی نمایاں رہی، پہلے انٹربینک کی سطح پر ڈالر کی قدر40 پیسے کے اضافے سے106.25 روپے پر پہنچی پھر اوپن مارکیٹ میں ڈالر بڑھ کر108 روپے کی بلندترین سطح تک پہنچ گیا۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ موجودہ دور حکومت کے آغاز سے اب تک امریکی ڈالر کی نسبت روپے کی قدر7.5 فیصد گرچکی ہے۔ درآمدکنندگان نے منگل کو 6 ماہ کے پیشگی سودے 110 روپے فی ڈالر کے حساب سے کیے جو خوفناک معاشی صورتحال اور مستقبل کے لیے امریکی ڈالرکی قیمت کا تعین کر رہی ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اوپن کرنسی مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قیمت 108روپے کی سطح پر پہنچے کا نوٹس لے لیا ہے اور ایکس چینج کمپنیوں اور منی چینجرز کو متنبہ کیا ہے کہ وہ مصنوعی طور پر ڈالر کی قیمت بڑھانے سے باز رہیں ورنہ ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے منی چینجرز اور ایکس چینج کمپنیوں کی ڈالر کی خریدوفروخت کی روزانہ کی بنیاد پر مانیٹرنگ شروع کر دی ہے۔

اس سے پہلے ہفتہ وار ڈالر کی خریدوفروخت کو چیک کیا جاتا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے تمام کمرشل بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایکسپورٹرز پر نظر رکھیں کہ وہ قواعد و ضوابط اور مقررہ مدت میں بیرون ملک سے برآمدی آمدنی وطن واپس لا رہے ہیں یا نہیں، جو ایکسپورٹرز زرمبادلہ نہیں لا رہے ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے کیونکہ اسٹیٹ بینک کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ ایکسپورٹرز ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت کے پیش نظر بیرون ملک سے ڈالر نہیں لا رہے جبکہ امپورٹرز کی جانب سے زیادہ مقدار میں ڈالر خریدنے کی وجہ سے اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت بڑھ رہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔