پاور ٹیرف میں اضافے کے اعلان پر آٹا مہنگا نہیں کرنے دینگے، سندھ حکومت

بزنس رپورٹر  جمعـء 4 اکتوبر 2013
سندھ حکومت نے زرتلافی کی مد میں محض1.5 ارب روپے مختص کیے ہیں لیکن اس حقیقت کے باوجود سندھ میں آٹا سستا جبکہ پنجاب میں فی کلوگرام آٹا ایک روپے مہنگا ہے۔  فوٹو: فائل

سندھ حکومت نے زرتلافی کی مد میں محض1.5 ارب روپے مختص کیے ہیں لیکن اس حقیقت کے باوجود سندھ میں آٹا سستا جبکہ پنجاب میں فی کلوگرام آٹا ایک روپے مہنگا ہے۔ فوٹو: فائل

کراچی: حکومت بجلی کی قیمتوں میں اضافے کوجواز بناکر آٹے کی قیمتوں میں اضافے کو کسی طوربرداشت نہیں کرے گی کیونکہ پاورٹیرف میں  اضافے کا صرف اعلان ہوا ہے لیکن تاحال اس کا اطلاق نہیں کیا گیا۔

یہ بات صوبائی وزیر خوراک جام مہتاب حسین ڈہر نے جمعرات کو کراچی پریس کلب میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہی۔ انہوں نے بتایا کہ فلور ملزایسوسی ایشن پاورٹیرف میں اضافے کی آڑ میں آٹے کی قیمت بڑھانے کے لیے بلیک میلنگ کر رہی ہے جو کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ صوبائی وزیرخوراک نے کہا کہ پنجاب حکومت نے آٹے پر7 ارب روپے کی مالیت کی زرتلافی دی ہے جبکہ سندھ حکومت نے زرتلافی کی مد میں محض1.5 ارب روپے مختص کیے ہیں لیکن اس حقیقت کے باوجود سندھ میں آٹا سستا جبکہ پنجاب میں فی کلوگرام آٹا ایک روپے مہنگا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں گندم کی کوئی قلت نہیں ہے، حکومتی کاوشوں کے نتیجے میں صوبے کے مختلف گوداموں سے غائب ہونے والے2 لاکھ گندم کی بوریوں میں سے ایک لاکھ57 ہزار بوریاں برآمد کر لی گئی ہیں جبکہ دیگرغائب شدہ گندم کی بوریاں بھی10 اکتوبر تک بازیاب کرالی جائیں گی، محکمہ خوراک کا قلمدان سنبھالنے کے بعد واضح کر دیا تھا کہ محکمے میں جوخلوص نیت وایمانداری کے ساتھ خدمات انجام نہیں دے گا اسے گھر بھیج دیا جائے گا۔

گندم کو محفوظ بنانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیرخوراک نے کہا کہ پہلے گندم کو کرائے کے گوداموں میں رکھا جاتا تھا تاکہ بارشوں سے محفوظ رکھا جا سکے لیکن اس سے محکمہ کو کرایہ کی مد میں خطیر رقم خرچ کرنا پڑتی تھی تاہم محکمہ کے تحت اب آر سی سی کی چھتوں کے شیلٹرزقائم کیے جارہے ہیں جو دسمبر2013  تک مکمل ہو جائیں گے جس کے بعد صوبے بھر میں گندم کا ایک دانہ بھی ضائع نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ 2010 سے2012 تک قدرتی آفات، بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے نتیجے میں صوبے میں گندم کی فصل و ذخائر کو بھی وسیع پیمانے پر نقصان پہنچا ہے اور یہی عوامل بعض اوقات قلت کا سبب بھی بنے۔

تاہم فی الوقت صوبے میں گندم کی کوئی قلت نہیں لیکن بعض تاجراور فلورملز مالکان کی جانب سے بیرون ملک سے گندم درآمد کی گئی ہے جو تاحال اوپن مارکیٹ تک نہیں پہنچی کیونکہ سندھ کی گندم کا معیار درآمدی گندم سے انتہائی بلند ہے، ان عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبے میں جب تک گندم کی مقامی پیداوار دستیاب رہے گی اس وقت تک درآمدی گندم کو استعمال نہیں کرنے دیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت سندھ کے پاس فی الوقت 106 ملین میٹرک ٹن گندم کے ذخائر موجود ہیں، سندھ حکومت کی جانب سے مختص کردہ ڈیڑھ ارب روپے کی سبسڈی کے بعد فلورملزمالکان کو 34.50 روپے فی کلوگرام کے حساب سے گندم فراہم کی جارہی ہے جبکہ فی کلوگرام آٹے کی ایکس مل قیمت 39.50 روپے اور تھوک قیمت 40.50 روپے ہے، محکمہ خوراک کا کام قیمتوں کا تعین کرنا ہے۔

اضافی نرخوں پر فروخت روکنا ضلعی حکومتوں اور ڈپٹی کمشنرز کی ذمے داری ہے، محکمہ خوراک کو اس سلسلے میں جب بھی شکایات موصول ہوتی ہیں فوری طور پر متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات جاری کر دی جاتی ہیں۔ صوبائی وزیر خوراک نے کہا کہ مل مالکان کی جانب سے آٹے کی قیمت میں فی کلو اضافے کا مطالبہ بلیک میلنگ کے مترادف ہے کیونکہ وفاقی حکومت کی جانب سے ابھی بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی بات کی گئی ہے اس کا اطلاق نہیں ہوا اور ابھی وفاقی حکومت اس معاملے پر جمعہ کو سپریم کورٹ میں اپنا جواب داخل کرے گی، اس سے پہلے کسی بھی صورت میں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔