آواران، اعلیٰ فوجی کمانڈر نے باغیوں کو امن کی پیشکش کردی

جبران پیش امام  بدھ 9 اکتوبر 2013
آواران: فوج کے زلزلہ ریلیف مرکز میں میجر جنرل سمریز سالک صحافیوں کو بریفنگ دے رہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

آواران: فوج کے زلزلہ ریلیف مرکز میں میجر جنرل سمریز سالک صحافیوں کو بریفنگ دے رہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

آواران: بلوچستان میں تعینات اعلیٰ فوجی کمانڈر نے بلوچ باغیوںکو امن کی پیش کش کر دی ہے۔

یہاں فوج کے زلزلہ ریلیف مرکز میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے میجر جنرل سمریز سالک نے کہا ہے کہ سالوں سے جاری لڑائی نے بلوچستان کے عوام کو کچھ نہیں دیا،میجر جنرل سمریز سالک پاک فوج کی 33 ڈویژن کی کمانڈ کر رہے ہیں جو زلزلہ متاثرین کو ریلیف فراہم کرنے میں مصروف ہے، انھوں نے کہا زلزلہ زدہ علاقہ پہلے ہی ملک پسماندہ ترین خطہ ہے ان لوگوں کی مدد کیلیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اختلافات ختم کرنا ہوں گے، اگرچہ انھوں نے امدادی سرگرمیوں پر اطمینان کا اظہار کیا تاہم ان کا کہنا تھاکہ سب کچھ اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے، جب ایکسپریس ٹریبیون نے ان سے وضاحت چاہی کہ ان کی بات کا مطلب باغیوں سے مدد کی اپیل بھی ہے تو انھوں نے کہا ہاں میرا مطلب ہر ایک سے ہے، تاہم پرتشدد واقعات کے باوجود فوج امدادی سرگرمیاں جاری رکھے گی۔

انھوں نے کہا اس طرح کے واقعات فوج کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے البتہ مشترکہ کوششوں سے عوام کی زیادہ بھلائی ہو سکتی ہے،میجر جنرل سمریز سالک نے کہا کہ علاقے میں کوئی آپریشن نہیں کیا جارہا بلکہ فوج بڑے ضبط کا مظاہرہ کر رہی ہے، انھوں نے دوجوانوں کی شہادت اور ہیلی کاپٹرز پر حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ بھی ہیلی کاپٹر میں موجود تھے انھوں نے موٹر سائیکلوں پر مشکوک نوجوانوںکو دیکھا تھا لیکن ان پر فائرنگ کرنے سے منع کر دیا تھا کہ شاید وہ بے گناہ ہوں، زلزلے کے بعد علاقے میں تشدد کے 19 واقعات ہو چکے ہیں۔ جنرل آفیسر کمانڈنگ میجر جنرل ثمریز سالک نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں 2632 ٹن امدادی اشیاء ، 34053 خیمے، 23200 کمبل تقسیم کئے گئے ہیں۔ فوج کے ڈاکٹروں نے 6048 بیمار اور زخمی افراد کا علاج کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔