نیٹو سپلائی کے خلاف دھرنا ختم کرنے کیلئے تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں میں اتفاق

ویب ڈیسک  جمعـء 6 دسمبر 2013
 نیٹو کی سپلائی روکنے کے لئے پشاور کے مختلف علاقوں میں دیا جانے والا دھرنا گزشتہ 14 روز سے جاری ہے۔  فوٹو: آن لائن/فائل

نیٹو کی سپلائی روکنے کے لئے پشاور کے مختلف علاقوں میں دیا جانے والا دھرنا گزشتہ 14 روز سے جاری ہے۔ فوٹو: آن لائن/فائل

پشاور: صوبہ خیبر پختونخوا میں نیٹو سپلائی کے خلاف گزشتہ کئی روز سے جاری دھرنا ختم کرنے کے لئے تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں میں اتفاق ہوگیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق نیٹو سپلائی کے خلاف آج کے دھرنے کے بعد تحریک انصاف کے نومنتخب صوبائی صدر اعظم سواتی کے زیر صدارت اتحادی جماعتوں کا اہم اجلاس ہوا جس میں امریکا کے نیٹو سپلائی کے حوالے سے بیان کے بعد اتحادی جماعتوں کے درمیان دھرنا ختم کرنے کے لئے اتفاق ہوگیا، اجلاس میں بلدیاتی انتخابات اور دیگر انتظامی امور سے متعلق بھی چند فیصلے کئے گئے جن کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے اعظم سواتی نے کہا کہ ہم نے اجلاس میں دھرنا ختم کرنے کے لئے سفارشات تیار کرلی ہیں جنہیں تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان اور جماعت اسلامی کے صوبائی امیر سراج الحق کو بھجوایا جائے گا اور اس کے بعد جو فیصلہ ہوگا اس کے مطابق آئندہ کی حکمت عملی تیار کی جائے گی۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں کا ڈرون حملوں کے خلاف خیبرپختونخوا سے نیٹو کی سپلائی روکنے کے لئے پشاور کے مختلف علاقوں میں دیا جانے والا دھرنا گزشتہ 14 روز سے جاری ہے، اس دوران تحریک انصاف اوراتحادی جماعتوں کے کارکنوں نے نیٹو کنٹینرز کو کئی مقامات پر روک کر چیکنگ کے بعد واپس کیا جبکہ متعدد واقعات میں مقامی رسد لے جانے والے ڈرائیوروں کو زدو کوب بھی کیا گیا جس کے بعد کارکنان کے خلاف کئی مقدمات بھی درج کئے گئے۔

گزشتہ روز تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کی قیادت میں اتحادی جماعتوں نے اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر ڈی چوک پر دھرنا دیا، اس دوران ڈرون حملے اور نیٹو سپلائی کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کو ان کے چیمبر میں ایک یادداشت بھی پیش کی گئی جب کہ 2 روز قبل پینٹاگون کے طورخم کے راستے افغانستان سے سامان کی ترسیل کا عمل عارضی طور پر معطل کردینے کے بیان کو تحریک انصاف نے اسے اپنی تدبیری کامیابی قراردیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔