سپریم کورٹ کا بجلی کی قیمتوں میں دی جانے والی سبسڈی ختم نہ کرنے کا حکم

ویب ڈیسک  منگل 10 دسمبر 2013
اگر لوڈشیڈنگ ناگزیر ہے تو صنعتی، گھریلو اور زرعی صارفین کو یکساں رکھا جائے،عدالتی حکم   فوٹو؛فائل

اگر لوڈشیڈنگ ناگزیر ہے تو صنعتی، گھریلو اور زرعی صارفین کو یکساں رکھا جائے،عدالتی حکم فوٹو؛فائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ آٓف پاکستان نے پٹرولیم مصنوعات،  سی این جی اور بجلی کی قیمتوں سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا، عدالت نے حکومت کو بجلی کی قیمتوں میں دی جانے والی سبسڈی ختم نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

پٹرولیم مصنوعات،  سی این جی اور بجلی کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔ بنچ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ نیپرا قانون کے تحت اپنی ذمے داریاں پوری کرنے میں ناکام رہا، نیپرا آیندہ صارف اورا سٹیک ہولڈرز کو مدنظر رکھ کر قیمتوں کا تعین کرے اور بجلی کی قیتموں پر صارفین کو دی جانے والی سبسڈی ختم نہ کی جائے۔ لوڈ شیڈسیڈنگ سے متلعق عدالت نے حکم دیا کہ صارفین کی مشکلات کم کرنے کےکلئے مجاز اتھارٹی لوڈشیڈنگ کم کرے اور بجلی کی پیداوار بڑھانے کےلئے متبادل ذرائع استعمال کئے جائیں۔ عدالت نے کہاکہ مجاز اتھارٹی سمارٹ میٹر لگائے تاکہ بجلی کی چوری کو روکا جاسکے، بجلی کی بل ادا نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے اور اگر لوڈشیڈنگ ناگزیر ہے تو صنعتی، گھریلو اور زرعی صارفین کو یکساں رکھا جائے۔

پیٹرولیم قیمتوں سے کے حوالے سے عدالت نے حکم دیا کہ عالمی مارکیٹوں میں قیمتیں کم ہوتی ہیں لیکن یہاں نہیں کی جاتیں اس لئے اوگرا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین عالمی قیمتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے کرے۔ عدالت نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا کہ کسانوں کو رعایتی نرخوں پر یوریا کھاد کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور کھاد کے شعبےکو گیس کی مد میں دی جانے والی سبسڈی جاری رکھی جائے۔ کیپٹو پاور پلانٹس کو رعایتی نرخوں پر گیس فراہم نہ کی جائے۔

سپریم کورٹ نے کہاکہ سی این جی پر اضافی 9 فیصد ٹیکس کی وصولی غیرقانونی ہے، اوگرا 16 سے 17 فیصد ٹیکس وصول کرے اور صارفین سے اضافی 9 فیصد وصول کی گئی رقم 3 ماہ میں ایف بی آر میں جمع کرائے جب کہ غیرقانونی سی این جی لائسنس کے اجرا کا معاملہ نیب دیکھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔