وزیراعظم کا شدت پسندی سے نمٹنے کیلیے فرنٹ سے لیڈ کرنیکا فیصلہ

فیاض ولانہ  پير 20 جنوری 2014
وزیر اعظم نے وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس بلا کر قومی سلامتی پالیسی کی منظوری سمیت اہم ترین فیصلے کرنے کا تہیہ کیا ہے۔ فوٹو فائل

وزیر اعظم نے وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس بلا کر قومی سلامتی پالیسی کی منظوری سمیت اہم ترین فیصلے کرنے کا تہیہ کیا ہے۔ فوٹو فائل

اسلام آباد: انتہا پسندی کی راہ پر چلنے والوں کی جانب سے شروع کی گئی دہشت گردی کی تازہ لہر کی شدت محسوس کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے شدت پسندی کی راہ پر چلنے والوں سے ہر ممکن صورت نمٹنے کیلیے فرنٹ سے لیڈ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

بنوں میں سیکورٹی فورسز پر کئے جانے والے حملے اور ایک روز قبل انتہا پسند طالبان کے ایک گروپ کے ایک ترجمان کی جانب سے ٹیلی ویژن چینل پر براہ راست ٹیلی فون کال کر کے دہشت گردی کی کارروائی کی ببانگِ دہل ذمہ داری قبول کرنے کا وزیر اعظم نواز شریف نے انتہائی سخت نوٹس لیاہے۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے اپنی قریبی رفقاء سے کہا ہے کہ ایسے حالات میں میَں سوئٹزر لینڈ کے دورے پر نہیں جا سکتا، اسی لئے انہوں نے پیر کے روز وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس بلا کر اس میں قومی سلامتی پالیسی کی منظوری سمیت اہم ترین فیصلے کرنے کا تہیہ کیا ہے، وزیر اعظم نے پہلی بار اپنے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی ہارڈ لائن پالیسی سے اختلاف کا عملی اظہار کرتے ہوئے انھیں اتوار کی شام اس وقت پریس کانفرنس کرنے سے روک دیا جب وہ ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو پنجاب ہائوس بلا چکے تھے۔

وزیر اعظم کے ارادوں کی سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے بھی ہوتا ہے کہ پہلی بار انہوں نے اپنے وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان پر بھی اپنی اتھارٹی تسلیم کروالی،ذرائع کے مطابق آج (بروز پیر) ہونیوالے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں دہشت گردوں اور شرپسندوں کو دیکھتے ہی اور کسی بھی دہشت گردی کی ممکنہ کارروائی کا شک پڑتے ہی گولی مار دینے کا اختیار دینے یا نہ دینے کا بھی فیصلہ کیا جائیگا، قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو مشکوک و مشتبہ افراد کو 90 روز تک زیر حراست رکھنے کا فیصلہ پہلے ہی کیا جا چکا ہے جبکہ آج ہونیوالے اجلاس میں الیکٹرانک شہادتیں قبول کئے جانے کی بھی منظوری دی جائے گی، اجلاس میں وزیر اعظم اپنی کابینہ کے سامنے یہ معاملہ بھی رکھیں گے کہ طالبان کیساتھ مذاکرات کی تمام تر کوششیں رائیگاں جانے کی صورت میں آپریشن کرنے کے آپشن پر عمل کرنے سے قبل آل پارٹیز کانفرنس بلا کر تمام پارلیمانی سیاسی قیادت سے منظوری لی جائے یا ایسا کرنا ضروری نہیں، ذرائع کے مطابق وزیر اعظم 25 ارب روپے کی لاگت سے تجویز کردہ نئے سیکورٹی پلان کو محض وفاقی دارالحکومت کے ریڈ زون تک محدود رکھنے کی بجائے ملک کے تمام بڑے شہروں تک پھیلانے کی تجویز پر بھی کابینہ ارکان کی آراء لیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔