میانمر، بدھ انتہا پسندوں نے 2 سال میں 25 ہزار مسلمان شہید کیے، اقوام متحدہ

خبر ایجنسیاں / نیٹ نیوز  اتوار 26 جنوری 2014
مسلمانوں کے خاتمے کیلیے969 تحریکیں بدھ دہشتگردوں کی حوصلہ افزائی کررہی ہیں،مسلم دنیا کے کسی رہنما کو دورہ کرنیکی توفیق نہیں ہوئی. فوٹو: فائل

مسلمانوں کے خاتمے کیلیے969 تحریکیں بدھ دہشتگردوں کی حوصلہ افزائی کررہی ہیں،مسلم دنیا کے کسی رہنما کو دورہ کرنیکی توفیق نہیں ہوئی. فوٹو: فائل

واشنگٹن / نیویارک / ینگون: انسانی حقوق کی ایک امریکی تنظیم نے اپنی خصوصی رپورٹ میں انکشاف کیاہے کہ میانمرمیں بدھ مت کے انتہاپسندوں نے صرف 2سال میں 25ہزار سے زائد مسلمانوں کو شہید کیا۔

فسادات کے دوران بڑی تعدادمیں مسلمان خواتین کوعصمت دری کے بعدقتل جبکہ سیکڑوں مساجد کو نذرآتش کیاگیا۔ مسلمانوںکے قتل عام میں سیکیورٹی فورسزبھی شامل ہیں۔ بعض دیگر رپورٹوں کے حقیقی اعدادوشمار اس سے کہیں زیادہ ہیں۔ مسلمانو ںکی ٹارگٹ کلنگ کادوبارہ آغازمارچ 2013میں ہوا۔ مارچ کے آخری ہفتے میں 100کے قریب مسلمانوں کوگولی ماردی گئی۔ رپورٹ کے مطابق میانمرسے 50ہزار سے زائدمسلمان ہجرت کرچکے ہیں۔ ان میں سے بیشتر بنگلہ دیش، بھارت، تھائی لینڈ، ملائیشیااور انڈونیشیامنتقل ہوگئے جہاںانھیں قانونی مسائل کاسامنا ہے۔ بنگلہ دیش سمیت بعض ممالک نے ہجرت کرنے والے مسلمانوں کوپناہ دینے سے انکارکر دیاہے۔ بدھ مت کے دہشت گردوںنے سیکیورٹی فورسزکے سامنے مسلمانوںکو قتل کیا۔ رپورٹ میں مزیدکہا گیاہے کہ بدھ مت کے پیروکاروںنے مسلمانوںکی املاک کوبھی تباہ کردیا ہے۔

 photo 2_zpsb4b98680.jpg

امریکی تجزیہ کارنے اپنی رپورٹ میں کہاکہ مسلمانوںکے خاتمے کے لیے ملک میں 969تحریکیں بدھ مت کی حوصلہ افزائی کررہی ہیں۔ تاحال مسلم دنیاکے کسی بھی رہنمانے مشکلات کاشکار اس ملک کادورہ کرنے کااعلان نہیں کیاہے۔ میانمرمیں مسلمانوںکا قتل عام 50سال سے جاری ہے لیکن 2011کے دوران اس میںشدت آئی ہے۔ اس سے قبل اقوام متحدہ نے گزشتہ روزاپنی  رپورٹ میں کہاتھا کہ ریاست رکھائن میںگزشتہ ہفتے ہونے والے فسادات میں 48روہنگیا مسلمانوںکو قتل کردیا گیا۔ فسادات اس وقت شروع ہوئے جب یہ خبرپھیلی کہ روہنگیا مسلمانوںکے بنگلہ دیش ہجرت کرنے کے دوران ایک پولیس اہلکارہلاک ہواہے۔ اس افواہ کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے۔ مقامی بدھوںنے سیکیورٹی فورسزکی موجودگی میںایک گائوںپر دھاوابول کر 48مسلمانوں کوشہید کردیا۔ انسانی حقوق کے گروپ ’فورٹی فائی رائٹس‘ نے دعویٰ کیاہے کہ گذشتہ ہفتے کے دوران سلسلے وارحملے کیے گئے تاہم حکومت اورمقامی حکام نے قتل وغارت کے دعووںکو مسترد کردیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔