’’جی چاہتا ہے یہیں رہ جائوں‘‘، سمیتا راؤ

قیصر افتخار  منگل 28 جنوری 2014
پاکستان میں کام کا شیڈول ترتیب دے لیا ہے، بھارتی گلوکارہ سمیتا رائو کی ایکسپریس سے بات چیت۔ فوٹو: شہباز ملک/ایکسپریس

پاکستان میں کام کا شیڈول ترتیب دے لیا ہے، بھارتی گلوکارہ سمیتا رائو کی ایکسپریس سے بات چیت۔ فوٹو: شہباز ملک/ایکسپریس

پاکستان اورہندوستان کے تعلقات میں دوریوں میں کمی لانے میں ہمیشہ شوبزسے وابستہ شخصیات کا کردار بہت نمایاں رہا ہے۔

دونوں ملکوں کے معروف اداکارائوں اور گلوکاروں کی انوکھی فنکارانہ صلاحیتوں نے اس سلسلے کو خوب پروان چڑھایا ہے اور اس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ شہنشاہ غزل مہدی حسن، ملکہ ترنم نورجہاں، استاد نصرت فتح علی خاں، عابدہ پروین، ریشماں، فریدہ خانم ، استاد سلامت علی خاں، حسین بخش گلواورغلام علی کے چاہنے والے بھارت میں بستے ہیں تو گلوکارہ لتامنگیشکر، آشا بھوسلے، محمد رفیع، کشورکمار اورجگجیت سنگھ کی گائیکی کو پسند کرنیوالوں کی بڑی تعداد پاکستان میں آباد ہے۔ دوسری جانب فلمی سلیبرٹیزبھی اپنے فن کی بدولت منفردمقام رکھتی ہیں۔ دیکھا جائے توبھارت میں آئے دن کوئی نہ کوئی پاکستانی فنکاراورگلوکار کام کرتادکھائی دیتا ہے تودوسری طرف پاکستان میں بھی اب بھارتی گلوکاراوراداکار کام کررہے ہیں۔

اس کی متعدد مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ بالی وڈ کے ورسٹائل اداکارنصیرالدین شاہ جیسے لیجنڈ اداکارپاکستانی فلموںمیں کام کررہے ہیں جبکہ ہمارے ملک کے متعددنوجوان فنکاراب بالی وڈ میں اپنی بہترین اننگز کھیل رہے ہیں۔ اس میں ایک خوبصورت اضافہ بھارت سے تعلق رکھنے والی نوجوان گلوکارہ سمیتارائو کی شکل میں ہوا ہے۔ جنہوں نے پاکستان ڈرامہ کے معروف پروڈیوسر یامین ملک کی فلم کے گیت گانے کامعاہدہ کیا ہے اوروہ پاکستان میں رہ کربہت کام کرنے کا ارادہ بھی رکھتی ہیں۔ وہ ان دنوں پاکستان کے دورے پرہیں اور لاہورمیں ’’نمائندہ ایکسپریس‘‘ کوانٹرویو دیتے ہوئے سمیتارائو نے اپنی نجی اورعملی زندگی کے حوالے سے گفتگوکی ، جوقارئین کی نذرہے۔

 photo Pic_zps60525008.jpg

گلوکارہ سمیتا رائے نے کہا کہ میرا تعلق بھارت کی فلم سٹی ممبئی سے ہے۔ میرے والد بانسری نواز تھے اوران کی بدولت ہی مجھے میوزک کی طرف آنے کا شوق پیدا ہوا۔ میں گزشتہ 16برس سے کلاسیکی موسیقی کی تربیت حاصل کررہی ہوں۔ لیکن گائیکی میں میرے پسندیدہ گلوکار کشورکمار ہیں اوران کوہی اپنا روحانی استادبھی مانتی ہوں۔ دوسری جانب پاکستان کی گلوکارہ ریشماں جی مجھے بے حد پسند ہیں۔ ان سے ملاقات کرنے کا بڑا ایمان تھا لیکن شایدقسمت کویہ منظورنہ تھا اس لئے مجھے اس وقت پاکستان آنے کا موقع ملا جب وہ اس دنیا میں نہیں رہیں۔ پاکستان آنے کا بہت ارمان تھا لیکن جب بھی یہاں آنے کا پروگرام ترتیب دیتی توبھارتی میڈیا پرآنیوالی خبریں دیکھ کرڈر جاتی اورقریبی دوست احباب بھی یہی مشورہ دیتے کہ پاکستان نہ جانا ، وہاں پرحالات ٹھیک نہیں ہیں۔ حالانکہ مجھے یہاں آئے ہوئے دوہفتے سے زیادہ وقت گزرچکا ہے۔ جتناپیار، عزت اوراحترام مجھے یہاں مل رہا ہے اس کے بارے میں سوچا نہ تھا۔ میں اپنے دوستوں کے ہمراہ اندرون شہر دیکھنے گئی اوراس کے علاوہ بھی دیگرمقامات پرجانے کا موقع ملا لیکن مجھے کسی بھی قسم کا خوف محسوس نہیں ہوا۔

بلکہ جن لوگوںکو یہ معلوم پڑتا کہ میں ہندوستان سے آئی ہوں تووہ بہترین میزبان ثابت ہوتے۔ میں نے پاکستان میں آکر لاہوراور اسلام آباد دیکھا۔ اسلام آباد دیکھ کرمجھے لگا کہ چندی گڑھ میں گھوم رہی ہوں جبکہ لاہور بالکل دہلی جیسا لگتا ہے۔ لاہور میں بادشاہی مسجد میں گئی جہاں پرجمعہ کی نماز بھی ادا کی اوریہ بہت تجربہ بہت اچھا رہا۔ لیکن اس کے پاس واقع گردوارہ میں جانے کی اجازت نہ مل سکی۔ جس پرمجھے بہت حیرت ہوئی کہ مسجد میں جانے کی اجازت تھی لیکن گردوراہ میں جانے کی اجازت نہ دی گئی۔کھانوں کی تعریف توسن رکھی تھی لیکن جب میرے میزبان معروف پروڈیوسر یامین ملک نے ’ پالک گوشت‘ کھلایا توپھراپنے پسندیدہ چکن کوہاتھ تک نہیں لگایا۔ اس کے علاوہ حلیم بھی بہت لذیز تھا۔ اندرون شہرکی سیرکوتولوگ بہت چاہت اوراپنائیت ملی۔ خاص طورپرکھانے پینے کے مرکز لکشمی چوک پرتولذیز پکوانوںکی خوشبوسے ہی پیٹ بھرگیا۔ واقعی ہی لاہورزندہ لوگوںکا شہرہے اوریہاں کی مہمان نوازی کے تو کیا ہی کہنے ہیں۔ یہ لمحات مجھے ہمیشہ یاد رہیں گے۔

 photo Pic1_zps40e8e8e6.jpg

ایک سوال کے جواب میں سمیتارائو نے کہا کہ میں نے دوسال قبل ماہ رمضان میں قرآن پاک کا مطالعہ کیا جس سے ملنے والے پیغام کے مطابق اگرزندگی بسر کی جائے توانسان بہت پرسکون زندگی گزار سکتا ہے۔

سمیتارائو نے مزید بتایاکہ میں نے کلاسیکی موسیقی کی باقاعدہ تعلیم حاصل کی اوربالی وڈ میں بطورپلے بیک گلوکارہ کے کام کر رہی ہوں۔ مجھے پاکستان سے شہنشاہ غزل استاد مہدی حسن، ملکہ ترنم نورجہاں، فریدہ خانم، غلام علی اور ریشماں جی بہت پسند ہیں۔ ہمارے گھرمیں پاکستان کے لیجنڈ گلوکاروں کی بڑی کولیکشن موجود ہے جومیری والدہ نے اکھٹی کی تھی اورہمارے گھر میں ہروقت پاکستانی میوزک سنا جاتا ہے۔ مجھے ریشماں جی کے گیت بہت پسند ہیں۔ ان کی آواز اورانداز گائیکی بہت منفرد تھا۔ لیکن یہ افسوس تمام عمر رہے گا کہ میں ان سے مل نہ سکی۔ انہوں نے پاکستان میں کام کرنے کے حوالے سے بتایا کہ میں جلد ہی پروڈیوسریامین ملک کی فلم کیلئے دوگیت ریکارڈکرائونگی اوراس کی ریکارڈنگ آئندہ لاہورآنے پرکی جائے گی۔ یاسین ملک ایک بہترین پروڈیوسرہیں اوران کی پروفیشنل سوچ کودیکھتے ہوئے میں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ میں ان کے ساتھ مستقبل مین بھی کام کرتی رہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آنے کے بعد میں نے یہاںکام کرنے کا لمبا شیڈول ترتیب دیدیا ہے اورمیری خواہش ہے کہ میں یہاں ہی رہ جائوں۔ میں مستقبل میں پاکستان میں ہونے والے میوزک فیسٹیولزمیں بھی پرفارم کرونگی جس کیلئے یامین ملک کے توسط سے ایک معروف ایونٹ آرگنائزنگ ادارے سے بات چیت ہوئی ہے اوررواں برس میں ہونیوالے آئندہ فیسٹیول میں، میں بھی اپنے فن کے جوہردکھائونگی۔

انٹرویوکے آخرمیں سمیتارائونے کہا کہ پاکستان اوربھارت کی نوجوان نسل کواس خطے میں امن اور دنیا پرراج کرنے کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا۔ دونوں ملکوں کے نوجوان بہت باصلاحیت ہیں۔ سپورٹس، میوزک اوردیگرشعبوں میں ہمارے نوجوانوں نے جو کارنامے انجام دیئے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں۔ اس لئے مجھے امید ہے کہ نئی نسل دونوں ملکوں کے تعلقات کوبہترکرنے میں اہم کردار ادا کرے گی اوراس کے مثبت نتائج سامنے آئینگے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔