- پاکستان آئی ایم ایف سے مزید 8 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کا خواہاں ہے، وزیرخزانہ
- قومی کرکٹر اعظم خان نیوزی لینڈ کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز سے باہر
- اسلام آباد: لڑکی کا چلتی کار میں فائرنگ سے قتل، باہر پھینک دیا گیا
- کراچی؛ پیپلز پارٹی نے سول ہسپتال کے توسیعی منصوبے کا عندیہ دےدیا
- کچے میں ڈاکوؤں کو اسلحہ کون دیتا ہے؟، سندھ پولیس نے تحقیقات کا آغاز کردیا
- ڈاکٹروں نے بشریٰ بی بی کی ٹیسٹ رپورٹس نارمل قرار دے دیں
- دوسرا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کی پاکستان کیخلاف بیٹنگ جاری
- جعلی حکومت کو اقتدار میں رہنے نہیں دیں گے، مولانا فضل الرحمان
- ضمنی انتخابات میں پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کو تعینات کرنے کی منظوری
- خیبرپختوا میں گھر کی چھت گرنے کے واقعات میں دو بچیوں سمیت 5 افراد زخمی
- درجہ بندی کرنے کیلئے یوٹیوبر نے تمام امریکی ایئرلائنز کا سفر کرڈالا
- امریکی طبی اداروں میں نسلی امتیازی سلوک عام ہوتا جارہا ہے، رپورٹ
- عمران خان کا چیف جسٹس کو خط ، پی ٹی آئی کو انصاف دینے کا مطالبہ
- پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی، شوہر کو تین ماہ قید کا حکم
- پشاور میں معمولی تکرار پر ایلیٹ فورس کا سب انسپکٹر قتل
- پنجاب میں 52 غیر رجسٹرڈ شیلٹر ہومز موجود، یتیم بچوں کا مستقبل سوالیہ نشان
- مودی کی انتخابی مہم کو دھچکا، ایلون مسک کا دورہ بھارت ملتوی
- بلوچستان کابینہ نے سرکاری سطح پر گندم خریداری کی منظوری دیدی
- ہتھیار کنٹرول کے دعویدارخود کئی ممالک کو ملٹری ٹیکنالوجی فراہمی میں استثنا دے چکے ہیں، پاکستان
- بشریٰ بی بی کا عدالتی حکم پر شفا انٹرنیشنل اسپتال میں طبی معائنہ
غداری کیس؛ عدالت نے 1956 سے ٹرائل شروع کرنے سے متعلق کسی حکم کا تاثر مسترد کردیا
اسلام آباد: سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی عدالت نے 1956 سےٹرائل شروع کرنےکےبارےمیں کسی حکم کا تاثر مسترد کردیا۔
جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویزمشرف کے خلاف سنگین غداری کے مقدمے کی سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پر پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ کیا عدالت نے 1956 سے ٹرائل شروع کرنے کی ان کوئی استدعا مسترد کی ہے اگر ایسا ہے تو انہیں عدالتی حکم کی نقل فراہم کی جائے تاکہ وہ تحریری وضاحت کر سکیں، جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ عدالت نے ایسا کوئی حکم جاری نہیں کیا۔ جس کے بعد وکیل استغاثہ اکرم شیخ نے سابق صدر کے 3 نومبر کے اقدامات میں معاونین کے خلاف کارروائی کی درخواست پر اپنے تحریری جواب داخل کیا، جس میں کہا گیا کہ تحقیقاتی رپورٹ کی نقل فراہم کرنا ضروری نہیں، قانون میں جن دستاویزات کی فراہمی کا ذکر موجود ہے، وہ تمام جمع کرائی گئی ہیں، جن افراد کا نام شکایت میں شامل نہیں ان پر خصوصی عدالت کی دفعہ 6 جی کا اطلاق نہیں ہوگا۔ شریک ملزمان کا نکتہ شہادتوں کے مرحلے پر اٹھایا جا سکتا ہے، معاونین کو ٹرائل میں شامل کرنے کی استدعا قبل از وقت ہے۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے تینوں ارکان کا نام گواہان میں شامل ہے، ان گواہان پر جرح کی جا سکتی ہے۔
تحریری جواب کے بعد وکیل استغاثہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ وزیراعظم کے دفتر میں ایمرجنسی کے نفاذ کے لئے کسی ایڈوائس یا سمری کا ریکارڈ موجود نہیں، ایمرجنسی کے نفاذ سے متعلق نوٹی فکیشن میں جن افراد سے مشاورت کا تذکرہ کیا گیا اس کا علم صرف پرویز مشرف کو ہو گا اور وہی اپنے مشیروں کی نشاندہی کرسکتے ہیں، پرویز مشرف کے حق میں بھی کوئی دستاویز ملی تو عدالت کے سامنے رکھیں گے، انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی رپورٹ ان کے پاس نہیں اور اس کے مندرجات کا بھی علم نہیں، جوائنٹ سیکریٹری داخلہ رپورٹ لے کر آئے ہیں، عدالت جب چاہے گی اسے پیش کر دیا جائے گا۔ جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ فوجداری مقدمات میں وہ دستاویزطلب کرنا ملزم کاحق ہے جس کی بنیاد پراسے ملوث کیا گیا، ملزم اپنے دفاع کے لئے شہادتوں کے مرحلے پر رپورٹ کا مطالبہ کر سکتا ہے۔ ملزم تحقیقاتی رپورٹ دیکھنا چاہتا ہے تو اسے کیوں محروم رکھا جائے، عدالتی ریمارکس پر اکرم شیخ نے کہا کہ بین الاقوامی قانون میں اس بات کی گنجائش نہیں کہ جن سے تفتیش کی جائے ان کے نام دیئے جائیں کیونکہ بعض اوقات غیر متعلقہ لوگوں سے بھی تفتیش کی جاتی ہے، اسکاٹ لینڈ یارڈ نے الطاف حسین کے خلاف مقدمے میں ایک ہزار سے زائد افراد سے تفتیش کی، ملزم وہ بیان مانگ سکتا ہے جو اس کے خلاف بطور شہادت پیش ہو۔ عدالت سے استدعا ہے کہ وہ ان درخواستوں کو مسترد کر دے کیونکہ یہ درخواستیں صاف نیت سے داخل نہیں کی گئیں۔
اکرم شیخ کے دلائل مکمل ہونے پر بیرسٹر فروغ نسیم نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں استغاثہ کا تحریری جواب آج ہی ملا،جس کی تیاری کے لئے انہیں وقت درکار ہے، جس پر سماعت 24 اپریل تک ملتوی کردی تاہم پراسیکیوٹر کی تعیناتی سے متعلق درخواست کا فیصلہ 18 اپریل کو سنایا جائے گا۔
سماعت کے اختتام پر پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروٓغ نسیم نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج کی سماعت کے دوران عدالت سے درخواست کی ہے کہ پرویز مشرف کے خلاف جس تحقیقاتی رپورٹ کی بنیاد پرکیس قائم کیا گیا، ہمیں اس رپورٹ کی کاپی دی جائے، دلائل کے دوران اکرم شیخ کی جانب سے الطاف حسین کا ذکر کرنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ عدالت میں اکرم شیخ کا الطاف حسین سے متعلق بات کرنا موزوں نہیں تھا، الطاف حسین تو اکرم شیخ کے متعلق اچھے جذبات رکھتے ہیں، سماعت کے دوران اپنی باری پر الطاف حسین کا نام لینے پر وہ بات کریں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔