روئی کی طلب میں کمی، ایک ماہ میں قیمتیں 700 روپے من گرگئیں

بزنس رپورٹر  جمعرات 17 اپريل 2014
بحران کا خدشہ، حکومت کاٹن ایکسپورٹ پر ری بیٹ، بھارتی دھاگے کی درآمد روکے، جنرز۔  فوٹو: فائل

بحران کا خدشہ، حکومت کاٹن ایکسپورٹ پر ری بیٹ، بھارتی دھاگے کی درآمد روکے، جنرز۔ فوٹو: فائل

کراچی: امریکی ڈالر کی قدر میں کمی سے کاٹن ایکسپورٹ سست پڑنے اوربھارت سے بڑے پیمانے پرڈیوٹی فری سوتی دھاگے کی درآمدات کی وجہ سے روئی کی قیمتیں غیرمستحکم ہوگئی ہیں۔

قیمتیں غیر مستحکم ہونے کی وجہ سے کاٹن جننگ انڈسٹری بھی ہیجانی کیفیت سے دوچار ہوگئی ہے اور انڈسٹری نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ روئی کی برآمدات پر فوری طور پر 10 فیصد ری بیٹ دے اور بھارت سے سوتی دھاگے کی درآمدات پر فوری پابندی عائد کرے ورنہ جننگ سیکٹر بدترین بحران سے دوچار ہوجائے گا۔ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے بتایا کہ مذکورہ عوامل کے باعث روئی کی قیمتوں میں ایک ماہ کے دوران 700 روپے فی من سے زائد کمی واقع ہوئی جبکہ ٹیکسٹائل ملز مالکان کی طرف سے کاٹن جنرز سے خریدی گئی روئی کی ادائیگیوں میں غیر معمولی تاخیر کا سامنا ہے، ساتھ ہی روئی کی 6 لاکھ سے زائد گانٹھیں فروخت نہیں ہوسکے۔

ان وجوہ کی بنا پر بیشتر کاٹن جنرز کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل بھارت نے اپنی کاٹن انڈسٹری اور کاشت کاروں کے تحفظ کے لیے پاکستان سے سوتی دھاگے کی درآمد پر 25 فیصد ڈیوٹی جبکہ پاکستان کو سوتی دھاگے کی برآمد پر 5 فیصد اضافی مراعات کا اعلان کیا تھا جس کے باعث بھارت سے بڑے پیمانے پر پاکستان میں سوتی دھاگے کی درآمد کے باعث پاکستانی ٹیکسٹائل ملز مالکان نے مقامی روئی کی خریداری تقریباً معطل کر دی ہے جبکہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت کم ہونے سے سوتی دھاگے اور خام روئی کی برآمدات میں بھی غیرمعمولی کمی کا سامنا ہے اور ان عوام کے باعث روئی کی قیمتوں میں زبردست کمی کا رجحان ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔