جامعہ اردو کی کارکردگی جانچنے کیلیے صدر کے حکم پر کمیٹی قائم

صفدر رضوی  جمعرات 17 اپريل 2014
یونیورسٹی انتظامیہ نے اپنے افسراور ڈاکٹر مختار کے قریبی عزیزکے خلاف تحقیقات کی تھی، کمیٹی کی تحقیقات شفاف نہ ہونے کاخدشہ۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

یونیورسٹی انتظامیہ نے اپنے افسراور ڈاکٹر مختار کے قریبی عزیزکے خلاف تحقیقات کی تھی، کمیٹی کی تحقیقات شفاف نہ ہونے کاخدشہ۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

کراچی: اعلیٰ تعلیمی کمیشن نے وفاقی اردویونیورسٹی کی کارکردگی کے حوالے سے سامنے آنے والی شکایت کے ضمن میں 3 رکنی اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کردی۔

یہ کمیٹی یونیورسٹی کے چانسلر اورصدر مملکت ممنون حسین کی جانب سے معاملے کی تحقیقات کے لیے جاری احکام پر قائم کی گئی تاہم کمیٹی میں شامل افرادکی اردو یونیورسٹی میں جانبداری کے حوالے سے حیثیت متنازعہ ہوگئی ہے،کمیٹی کے کنوینرکے اردویونیورسٹی سے اختلافات پرانے ہیں جبکہ ایک رکن ایچ ای سی کے نئے چیئرمین ڈاکٹرمختاراحمد کے قریبی رشتے دارہیں، ڈاکٹر مختار احمد کے وفاقی اردو یونیورسٹی کی موجودہ انتظامیہ سے ابتدا ہی سے اختلافات چلے آرہے ہیں جس کے سبب کمیٹی میں شامل اراکین میں سے اکثریت کی حیثیت متنازعہ ہوگئی ہے۔

یہ کمیٹی یونیورسٹی کے سینیٹرز پروفیسر ناصرعباس اورپروفیسرسیما ناز صدیقی کی جانب سے تحریری شکایت پر قائم کی گئی ہے تاہم کمیٹی کی تشکیل میں متعلقہ افراد کی شمولیت سے تحقیقات شفاف اندازمیں سامنے نہ آنے کاخدشہ ہے اور امکان ہے کہ مذکورہ سینیٹرزکی یونیورسٹی کی معاملات کے لیے کی گئی کاوش رائیگاں چلی جائے گی ، ایچ ای سی کی جانب سے تحقیقاتی کمیٹی کا کنوینرزرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر اے کیومغل کومقررکیا گیا ہے جبکہ دیگر2اراکین میں جامعہ کراچی ایچ ای جے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اقبال چوہدری جبکہ ایچ ای سی کے نئے چیئرمین ڈاکٹر مختاراحمد کے قریبی رشتہ دار اورآزادجموں کشمیریونیورسٹی مظفرآباد کے ڈائریکٹرپلاننگ غلام غوث شامل ہیں۔

یادرہے کہ ٹنڈوجام یونیورسٹی سے وائس چانسلرکے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد ایچ ای سی میں کسی اہم عہدے پر تعیناتی کے خواہشمند ڈاکٹراے کیومغل کے اردو یونیورسٹی کے اساتذہ اور انتظامیہ سے اختلافات کی نوعیت پرانی اورسنگین ہے ڈاکٹراے کیومغل اردویونیورسٹی کی سینیٹ کے رکن رہ چکے ہیں اور صدرمملکت کی صدارت میں منعقدہ سینیٹ کے گزشتہ اجلاس میں یونیورسٹی کی جانب سے حیدرآباد میں کیمپس کے قیام کی تجویز کی شدید مخالفت ڈاکٹراے کیومغل کی جانب سے سامنے آئی تھی اورانھوں نے دوران اجلاس وفاقی اردویونیورسٹی کے توسیعی منصوبے کے تحت حیدرآباد میں کیمپس کے قیام کی تجویز کی کھل کرمخالفت کی تھی ، مزید براں وفاقی اردویونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسرزکوپی ایچ ڈی نہ ہونے کی بنا پر ایسوسی ایٹ پروفیسرکے عہدے پر ترقی دینے میں بھی ڈاکٹراے کیومغل کی جانب سے مزاحمت کی گئی تھی جس کے سبب اردویونیورسٹی کے دودرجن سے زائد اسسٹنٹ پروفیسرزتاحال ایسوسی ایٹ پروفیسرکے عہدے پر ترقی پانے سے محروم رہے۔

سندھ کی دیگرجامعات نے ’’ہارڈشپ کیسز‘‘کے طورپراس نوعیت کے معاملات حل کرتے ہوئے اپنے اساتذہ کوترقی دی ہے ان تمام عوامل کی روشنی میں ان کی تحقیقاتی کمیٹی کے کنوینئرکے طورپرتقرری متنازعہ قراردی جارہی ہے دوسری جانب یہ بھی بتایاجارہاہے کہ کمیٹی کے ایک اوررکن اورآزاد جموں کشمیر یونیورسٹی کے ڈائریکٹرفنانس ڈاکٹرغلام غوث ایچ ای سی کے چیئرمین کے قریبی عزیزہیں، یاد رہے کہ اردو یونیورسٹی کی موجودہ انتظامیہ نے ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹرمختار کے ایک اورقریبی عزیزکامران کے خلاف خوردبردکی تحقیقات شروع کی تھیں جس کے بعد سے وہ تاحال چھٹیوں پرہیں اورایک بار بھی کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوئے ، بتایاجاتاہے کہ یونیورسٹی کے متعلقہ افسرکے خلاف تحقیقات شروع کرنے پرڈاکٹر مختار یونیورسٹی انتظامیہ سے نالاں ہیں جبکہ ان کے ہی ایک قریبی عزیزکوکمیٹی کارکن بنایاگیاہے ’’ایکسپریس‘‘نے تحقیقاتی کمیٹی کے کنوینرڈاکٹراے کیومغل سے اس سلسلے میں رابطے کی کوشش کی تاہم انھوں نے یہ کہہ کربات چیت سے انکارکردیاکہ وہ مصروف ہیں ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔