تھری اور فور جی نیلامی کی رقم یونیورسل سروس فنڈ میں رکھی جائے، سپریم کورٹ

نمائندہ ایکسپریس  جمعرات 17 اپريل 2014
سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کاحکم امتناع خارج کرتے ہوئے کوریاسے ملنے والا پانی صاف کرنیکی لیبارٹری کوکام کرنے کی اجازت دیدی۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کاحکم امتناع خارج کرتے ہوئے کوریاسے ملنے والا پانی صاف کرنیکی لیبارٹری کوکام کرنے کی اجازت دیدی۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی اے نے ان خبروںکی تردیدکی ہے جس میں کہا گیاتھا کہ تھرڈاور فورجنریشن سیلولرٹیکنالوجی کے لائسنسزکی نیلامی کیلیے متوقع پیشکشیں موصول نہیں ہوئیں۔

عدالت نے ہدایت کی کہ جب تک کیس کا حتمی فیصلہ نہیں ہو تا تھرڈاور فورجنریشن سیلولر ٹیکنالوجی کی نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم یوایس ایف میں رکھی جائے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں3رکنی بینچ نیوایس ایف فنڈکے استعمال کی قانونی حیثیت کے بارے میںکیس کی سماعت میںعلی رضاایڈووکیٹ نے دلائل میں کہاکہ حکومت قانون سازی کیے بغیر یوایس ایف فنڈکی رقم استعمال نہیںکرسکتی اور یہی صورتحال اب تھری جی اور فور جی کی نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم کی بھی ہے۔ یہ رقم بھی وہ استعمال کرنے کی مجازنہیں ہے۔ انھوںنے عدالت کوبتایا کہ میڈیارپورٹس درست نہیں۔ پی ٹی اے نے اس کی تردیدبھی کی ہے۔

اس طرح کی رپورٹس نیلامی کے عمل پر اثر انداز ہو سکتی ہیں ۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ میڈیا کی رپورٹس پرنہ جائیں، یہ تومعلوم نہیںکیاکچھ چھاپ دیتے ہیں۔ اگران کی رپورٹس پرفیصلے کرنے لگیں توملک کانہ جانے کیابنے۔ جسٹس جوادنے مزیدکہاکہ نیلامی کی رقم اس وقت تک حکومتی فنڈمیں نہیں جاسکتی جب تک قانون سازی نہیںکی جاتی کیونکہ موجودہ قانون رقم یوایس ایف فنڈمیں رکھنے کی بات کرتاہے،اٹارنی جنرل نے کہاکہ اس حوالے سے موجودہ قانون خلاف آئین ہے جس پرجسٹس جواد نے ان سے کہاکہ آپ حکومت کو ایڈوائس کریںکہ اس میں ترمیم کرلے۔ اس وقت تک یہ رقم یو ایس ایف میںہی رکھی جائے۔

عدالت نے کیس کی سماعت مئی کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے حکم جاری کیا کہ تھری، فورجی لائسنسزکی نیلامی کاعمل بغیرکسی رکاوٹ کے مکمل کیا جائے اورمیڈیا سے توقع ہے کہ وہ ایسی رپورٹس شائع نہیں کرے گاجو نیلامی کے عمل پر اثرانداز ہوں۔ علاوہ ازیںسپریم کورٹ نے اسلام آباد میں پینے کے صاف پانی کے لیے کورین حکومت کی جانب سے تحفے میں دی گئی کروڑوں روپے کی لیبارٹری کے خلاف جاری کردہ عدالت عالیہ کے حکم امتناع کوخارج کرتے ہوئے قراردیا ہے کہ پاکستان میںصاف پینے کے پانی کی شدیدضرورت ہے اس لیے عوام کی بہتری کیلیے ایسے منصوبوں کے خلاف حکم امتناعی صحیح نہیں ہوگا۔ یہ حکم جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے بدھ کے روزجاری کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔