الطاف حسین کی پاسپورٹ کی درخواست وزارت داخلہ کو بھجوا دی ہے، ترجمان دفتر خارجہ

ویب ڈیسک  جمعرات 17 اپريل 2014
افغان عوام جسے بھی اپنا صدر منتخب کریں گے پاکستان ان سے دوطرفہ دوستانہ اور مستحکم تعلقات قائم کرے گا، ترجمان دفتر خارجہ۔ فوٹو؛ فائل

افغان عوام جسے بھی اپنا صدر منتخب کریں گے پاکستان ان سے دوطرفہ دوستانہ اور مستحکم تعلقات قائم کرے گا، ترجمان دفتر خارجہ۔ فوٹو؛ فائل

اسلام آ باد: د فترخارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی پاسپورٹ کی درخواست وزارت خارجہ کو بھجوا دی تھی لیکن ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا ہے۔

اسلام آباد میں صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی جانب سے پاکستانی پاسپورٹ کی درخواست موصول ہوئی تھی جو وزارت داخلہ کو بھجوا دی تھی لیکن ابھی تک درخواست پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے، وزارت داخلہ کا جواب موصول ہوتے ہی برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر کو بھجوا دیا جائے گا، پاسپورٹ جاری کرنا وزارت خارجہ کا کام نہیں ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان اور نیٹو افواج کو پاک افغان سرحد کو مضبوط کرنے کے لئے موثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، پاک افغان سرحد کی حفاظت کی ذمہ داری دونوں ممالک کی ذمہ داری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے سرحد کو مضبوط بنانے کے لئے اپنے حصے کی ذمہ داری ادا کر دی ہے، ہم نے افغانستان سے متصل سرحد پر 1200 سے زیادہ چیک پوسٹیں قائم کر رکھی ہیں اس کے علاوہ سرحدی علاقے کی باقاعدہ نگرانی بھی کی جاتی ہے۔ تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پاک افغان سرحد پر سیکیورٹی کے انتظامات کو موثر بنانے کے لئے بائیو میٹرک نظام متعارف کرانے کا خواہش مند ہے لیکن اس کے لئے افغان حکومت اور نیٹو کو بھی برابری کی سطح پر موثر اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

نئے متوقع افغان صدرعبداللہ عبداللہ کا بھارت کی جانب جھکاؤ اور پاکستان دشمنی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ کوئی بھی افغان صدر پاکستان کے خلاف نہیں، افغان عوام جسے بھی اپنا صدر منتخب کریں گے پاکستان ان سے دوطرفہ دوستانہ اور مستحکم تعلقات قائم کرے گا۔ پر امن اور مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے، افغانستان میں امن سے نہ صرف دہشت گردی پر قابو پانے میں مدد ملے گی بلکہ اس سے پاکستان اور افغانستان سمیت وسطی ایشیائی ممالک میں تجارت کے مواقع پیدا ہوں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔