بھارتی فلم نگری سے شہرت پانے والے امیتابھ کو لفظ ”بالی ووڈ“ ناپسند

ویب ڈیسک  جمعرات 17 اپريل 2014
میرے خیال میں جب تک میرا جسم اور طاقت ساتھ دے مجھے کام کرتے رہنا چاہئے، امیتابھ بچن فوٹو: فائل

میرے خیال میں جب تک میرا جسم اور طاقت ساتھ دے مجھے کام کرتے رہنا چاہئے، امیتابھ بچن فوٹو: فائل

ممبئی: بھارتی فلم نگری کو”بالی ووڈ“ کہا جاتا ہے یہ اس قدر عام ہوگیا ہے کہ اب اس لفظ کو لغت میں بھی شامل کرلیا گیا ہے لیکن اسی دنیا کے لیجنڈ اداکار امیتابھ بچن کو یہ لفظ ناپسند ہے۔

بھارتی ویب سائیٹ کو اپنے انٹرویو میں بگ بی کا کہنا تھا کہ لفظ بالی ووڈ دنیا بھر میں مشہور ہے لیکن اس کے باوجود انہیں یہ لفظ پسند نہیں، ان کا خیال ہے کہ اس کے بجائے اس کا کوئی دوسرا نام بھی ہوسکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے اور اپنے گھر والوں سے متعلق میڈیا میں نشر اور شائع ہونے والی باتوں پر توجہ نہیں دیتے کیونکہ ہم جس شعبے سے وابستہ ہیں اس میں ہمیں عوام کے جڑنا پڑتا ہے اور اسی لئے لوگ ہمارے بارے میں جاننا چاہتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ایسی خبریں چھپتی ہیں۔

امیتابھ بچن کا کہنا تھا کہ انہیں فلموں میں کام کرکے خوشی ملتی ہے اس لئے ان کی خواہش ہے کہ  جب تک ان کا جسم اور طاقت ساتھ دے انہیں اداکاری کا موقع ملتا رہے، ان کا کہنا تھا کہ جب بھی کسی فلم میں انہیں کام کی پیشکش ہوتی ہے تو وہ فلم کی کہانی ، اس میں ان کا کردار اور اس کے ہدایتکار اور پروڈیوسر کو بھی دیکھتے ہیں، ان کا خیال ہے کہ ہدایتکار کو کسی اداکار کے سامنے کوئی پیشکش رکھنے سے پہلے اپنی فلم پر تحقیق ضرور کرلینی چاہئیے۔

بھارتی فلموں کی بھرپور تشہیری مہم کے بارے میں لیجنڈ اداکار کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھارت میں صرف ایک سرکاری ٹی وی چینل ہوتا تھا اور پہلے فلمیں 50، 50 یا 75ہفتوں تک بھی سینما میں لگی رہتیں تھیں اور لوگ کئی کئی بار ایک ہی فلم دیکھنے جایا کرتے تھے لیکن اب ایسا نہیں، فلم ایک یا2 ہفتے لگتی ہے اور اسی میں سب زیادہ سے زیادہ پیسے کمانا چاہتے ہیں اور اس کے لئے تشہیر کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماضی کے مقابلے میں  آج کے دور کے فنکار کاروباری معاملات کے حوالے سے بہت زیادہ معلومات رکھتے ہیں جس کی وجہ سے ان میں سے بہت سے خود فلمیں بناتے ہیں۔ ان کا بھی یہی ماننا ہے کہ ہمیں وقت کے ساتھ ساتھ چلنا چاہئیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔