طالبان قیدی کیوں چھوڑے؟ پیپلز پارٹی سینیٹ میں حکومت پر برس پڑی

نمائندگان ایکسپریس  جمعـء 18 اپريل 2014
پی ایم ڈی سی ترمیمی آرڈیننس کے خلاف رضاربانی کانکتہ اعتراض خلاف ضابطہ قرار،آج خارجہ پالیسی پربحث کاآغازہوگا۔ فوٹو: فائل

پی ایم ڈی سی ترمیمی آرڈیننس کے خلاف رضاربانی کانکتہ اعتراض خلاف ضابطہ قرار،آج خارجہ پالیسی پربحث کاآغازہوگا۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: سینیٹ میں پیپلزپارٹی کے ارکان نے طالبان قیدیوں کی رہائی پرحکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اوررہا ہونے والے قیدیوں پرعائد الزامات کی تفصیلات ایوان میں پیش کرنے کا مطالبہ کردیا۔

جمعرات کو نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر میاں رضا ربانی نے کہا کہ حکومت عام معافی کے تحت ٹی ٹی پی کے لوگ رہا کررہی ہے تاہم طالبان ان قیدیوں کو اپنا تسلیم نہیں کررہے اور جنگ بندی بھی ختم کردی ، اگر مذاکرات کامیاب نہیں ہورہے تو حکومت دیگر آپشنز پر غور کرے اور طالبان کے مطالبات پر اپنی پوزیشن کلیئر کرے۔ فرحت اللہ بابر نے ایوان کی توجہ خیبر پختونخوا کے نومنتخب گورنرسردار مہتاب احمد خان کے اس بیان کی جانب مبذول کرائی جس میں انھوں نے ہتھیار پھینکنے والے طالبان کے لیے عام معافی کا اعلان کیا ہے۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ گورنر صوبے میں وفاق کا نمائندہ ہو تاہے ، ان کا بیان ایک پالیسی بیان ہے،اس سے نہ صرف سیکیورٹی فورسزکا مورال کم ہوگا بلکہ عسکریت پسندوں کو بھی تقویت ملے گی،حکومت اس سے لاتعلقی کا اظہار کرے یا اپنی پوزیشن کلیئر کر ے۔ قائمقام چیئرمین نے قائد ایوان راجا ظفر الحق کو ہدایت کی کہ کل (جمعہ) متعلقہ وزیر کو پابند کریں کہ ان سوالات کے جواب دیں ۔ سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ طالبان ملک کے اندر ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں۔سینیٹر روزی خان نے بتایا کہ آواران میں متاثرین زلزلہ کسمپرسی اور سرکاری اداروں کی عدم توجہی کا شکار ہیں۔

ڈپٹی چیئرمین نے ان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری اداروں کے بجائے غیرسرکاری فلاحی تنظیمیں متاثرین کی داد رسی کررہی ہیں۔ دریں اثنا چیئرمین سینیٹ نے 15 اپریل کوپاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ترمیمی آرڈنینس 2014 پیش کرنے کے خلاف رضاربانی کا نکتہ اعتراض خلاف ضابطہ قراردینے کی رولنگ جاری کردی ،رولنگ میں کہا گیا ہے کہ آرڈنینس 19 مارچ 2014 کو جاری کیا گیا ،7 مارچ کو قومی اسمبلی میں بل کی شکل میں پیش کیاگیا ، قومی اسمبلی بل سینیٹ کو بھجوائے گی تو اس وقت منظور یا مسترد کرنے کا مرحلہ آئے گا ،آرڈنینس کو قانون کی حیثیت حاصل ہو تی ہے ، اسپیکر یا چیئرمین کی رولنگ کے ذریعے اس کا فیصلہ نہیں ہو سکتا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔