تھر: مزید 2 بچے جاں بحق، 100 اسپتالوں میں داخل

نمائندہ ایکسپریس  جمعـء 18 اپريل 2014
بے نظیر انکم سپورٹ کی امدادی رقم کے حصول میں متاثرین کو پریشانی کا سامنا۔  فوٹو: فائل

بے نظیر انکم سپورٹ کی امدادی رقم کے حصول میں متاثرین کو پریشانی کا سامنا۔ فوٹو: فائل

مٹھی: تھرپارکر میں قحط کے باعث مزید 2 بچے زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ آنے والی سرکاری گندم گوداموں میں ہی سڑرہی ہے، لیکن اس کی تقسیم کا عمل شروع نہ ہوسکا۔

ڈیپلو کے گائوں میں 4 سالہ نعیم نوڑیو، اسلام کوٹ کے گائوں کمباریو میں ڈیڑھ سالہ بچہ قربان سموں دم توڑ گیا، مرنے والوں کی تعداد237 ہوگئی، مختلف اسپتالوں میں100 سے زائد زیر علاج ہیں۔ دوسری طرف متاثرین بھوک سے بدحال ہو رہے ہیں لیکن سندھ حکومت کی جانب سے بھیجی گئی گندم متاثرین میں تقسیم کرنے کے بجائے ضلع بھر کے سرکاری گوداموں میں محفوظ کر دی گئی۔

دوسری جانب بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت وفاق کی جانب سے نقد امداد کے حصول کے لیے پن کوڈ نہ ہونے کے باعث ہزاروں متاثرین پریشان گھوم رہے ہیں، نجی بینک اور بی آئی ایس پی پروگرام کی جانب سے پن کوڈ فراہم کرنے کے لیے سینٹر نہیں کھولے گئے۔ دوسری طرف سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے قائم مانیٹرنگ سیل فار ڈرافٹ ریلیف کا اجلاس ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج تھرپارکر انعام الرحمن کے زیر صدارت ہوا، جس میں ضلعی افسران اور ماتحت عدالتوں کے ججز نے شرکت کی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔