انٹر کے پیپرز منگل سے ہونگے، 13 امتحانی مراکز انتہائی حساس قرار

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 19 اپريل 2014
مجموعی طور پر 108 امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں،15ویجلنس ٹیمیں تشکیل دیدی گئیں، حساس امتحانی مراکز کی تفصیلات سے وزیر اعلیٰ ہائوس کو بھی آگاہ کردیا گیا۔ فوٹو: اے پی پی/فائل

مجموعی طور پر 108 امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں،15ویجلنس ٹیمیں تشکیل دیدی گئیں، حساس امتحانی مراکز کی تفصیلات سے وزیر اعلیٰ ہائوس کو بھی آگاہ کردیا گیا۔ فوٹو: اے پی پی/فائل

کراچی: اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کی جانب سے انٹرکے پہلے مرحلے کے منگل 22اپریل سے شروع ہونے والے سالانہ امتحانات کے سلسلے میںتمام تر تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، پہلے مرحلے میں انٹر سائنس (پری انجینئرنگ، پری میڈیکل) کامرس ریگولر اور جنرل گروپ کے پرچے لیے جائیں گے۔

بورڈ نے کورنگی ،لانڈھی،گلشن اقبال ،ناظم آباد،نیوکراچی،ملیراورایم جناح روڈسمیت کراچی کے دیگرعلاقوں کے بعض تعلیمی اداروں میں قائم 36امتحانی مراکزکوحساس اورانتہائی حساس قراردیدیا، 13امتحانی مراکز کو انتہائی حساس اور23کوحساس قراردیاگیا ہے جس میں رینجرز کے بغیرامتحانی عمل کوچلانا انتہائی مشکل قراردیاہے، بورڈ کے تحت سائنس کے پرچے صبح ساڑھے 9بجے سے ساڑھے 12 بجے تک جبکہ کامرس کے پرچے دوپہر ڈھائی بجے سے ساڑھے 5 بجے تک منعقد ہونگے، پہلے مرحلے کے امتحانات میں تقریباًایک لاکھ نوے ہزار طلبہ و طالبات شریک ہورہے ہیں جس میں صبح میں سائنس کے پرچوں میں ایک لاکھ8 ہزار اور دوپہر میں 75 ہزار سے زائد امیدوار شریک ہونگے، شہر بھر کے تعلیمی اداروں میں مجموعی طور پر 108 امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔

یہ بات اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین پروفیسر انوار احمد زئی نے ناظم امتحانات عمران چشتی اور سیکریٹری بورڈ قاضی ارشد حسین کے ہمراہ منعقدہ پریس بریفنگ میں بتائی، ناظم امتحانات عمران چشتی نے بتایا کہ 108امتحانی مراکز میں سے صبح کے اوقات میں سائنس کے پرچوں کیلیے 87امتحانی مراکز بنائے گئے ہیں جبکہ باقی مراکز دوپہر میں ہونے والے پرچوں کیلیے قائم ہونگے، چیئرمین بورڈ پروفیسرانواراحمدزئی نے مزید بتایا کہ گزشتہ برسوں کے امتحانات کے تجربات کے پیش نظر 13 امتحانی مراکز کو انتہائی حساس اور 23 کو حساس قرار دیاگیا ہے اور ان مراکز کی تفصیلات سے بورڈ کی کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعلیٰ ہائوس کو بھی آگاہ کیا گیا ہے جبکہ ان امتحانی مراکز پر پولیس کے ساتھ رینجرز کی تعیناتی کیلیے درخواست کی گئی ہے۔

چیئرمین بورڈ کا کہنا تھا کہ ان امتحانی مراکز پر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے اہلکار تعینات نہ کیے گئے تو نقل کی روک تھام اورشفاف امتحانی عمل کیلیے بورڈکی تمام کاوشیں چھلنی سے پانی بھرنے کے مترادف ہونگی، چیئرمین بورڈ نے امتحانی انتظامات کے حوالے سے مزید بتایا کہ بورڈ نے نقل پر قابو پانے کیلیے 15 ویجلنس ٹیمیں تشکیل دی ہیں جبکہ امتحانات کی مانیٹرنگ کے لیے ایک رپورٹنگ سیل بھی قائم کیاگیا ہے۔

لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے چیئرمین بورڈ کا کہنا تھا کہ میٹرک کے امتحانات کی طرح اگر انٹرکے امتحانات میں بھی لوڈ شیڈنگ جاری رہی تو یہ طلبا کے مستقبل پر اثر انداز ہوگی، انھوں نے ’’کے الیکٹرک‘‘ سے بھی کہا کہ کالجوں کی بجلی فی الحال امتحانات کے دوران منقطع نہ کی جائے، یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ حساس قرار دیے جانے والے امتحانی مراکز میں حیرت انگیزطورپرانٹرپری انجینئرنگ میں پوزیشن حاصل کرنے والامعروف آدم جی سائنس کالج بھی شامل ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔