کپاس کی پیداوار 1.339 کروڑ گانٹھ تک پہنچ گئی

بزنس رپورٹر  ہفتہ 19 اپريل 2014
5 فیصد ڈیوٹی لگنے سے کاٹن یارن اور روئی کی قیمتوں میں استحکام کی امید ہے، نسیم عثمان۔ فوٹو: فائل

5 فیصد ڈیوٹی لگنے سے کاٹن یارن اور روئی کی قیمتوں میں استحکام کی امید ہے، نسیم عثمان۔ فوٹو: فائل

کراچی: کپاس کی پیداوار 15 اپریل2014 تک 1کروڑ 33لاکھ 90 ہزار 788 گانٹھوں تک پہنچ گئی۔

پاکستان کاٹن جنرزایسوسی ایشن کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق یکم سے 15اپریل تک صرف 4 ہزار 953 گانٹھوں کی جننگ سیکٹر کو ترسیل ہوئی، 15اپریل تک صوبہ سندھ میں 37لاکھ 60ہزار 132گانٹھوں کی پیداوار ہوئی جبکہ صوبہ پنجاب میں 96 لاکھ 30ہزار 656 گانٹھوں کی پیداوارریکارڈ کی گئی، اس دوران ٹیکسٹائل و اسپننگ ملوں کی جانب سے 1کروڑ 24 لاکھ 36ہزار 218 روئی کی گانٹھوں کی خریداری کی گئی جبکہ نجی شعبے کے برآمد کنندگان کی جانب سے زیرتبصرہ مدت تک3لاکھ 93 ہزار 754روئی کی گانٹھوں کی خریداری کی گئی۔

اعدادوشمار کے مطابق فی الوقت مقامی جننگ انڈسٹری کے پاس کپاس کی 5لاکھ 60ہزار816گانٹھوں کے ذخائر فروخت کے لیے دستیاب ہیں۔ کراچی کاٹن بروکرزفورم کے چیئرمین نسیم عثمان کے مطابق رواں سال کی باقی مدت میں پھٹی کی مزیدآمد بمشکل 2تا3ہزارگانٹھوں کی ہوگی، اس طرح اس سال کی کپاس کی پیداوار1 کروڑ 33 لاکھ 95ہزارگانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال پیداوار 1 کروڑ 29 لاکھ 15 ہزار 585 گانٹھ رہی تھی، اس طرح رواں سال پیداوار میں 4لاکھ 75ہزارگانٹھوں کااضافہ ہوا ہے۔

نسیم عثمان نے کہاکہ ڈالرکی نسبت روپے کی قدرمیں ہونے والے اضافے اوربھارت کی جانب سے سستے داموں کاٹن یارن کی وافرمقدارمیں درآمدات کے باعث مقامی مارکیٹ میں کاٹن یارن کی قیمت اور طلب میں ہونے والی نمایاں کمی کے اثرات روئی کی قیمتوں پر بھی مرتب ہوئے ہیں اور کاٹن مارکیٹ میں روئی کی قیمتوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مقامی اسپننگ ملوں کے علاوہ جننگ فیکٹریوں میں کپاس کے غیرفروخت شدہ بڑھتے ہوئے ذخائر کی وجہ سے کاٹن یارن اورکپاس مارکیٹوں میں زبردست بحران پیدا ہوگیا ہے، ٹیکسٹائل اسپننگ ملز کے مطالبے پر حکومت نے کاٹن یارن پر5 فیصد درآمدی ڈیوٹی عائد کردی ہے جس سے کاٹن یارن اورروئی کی قیمتوں میں استحکام کی امید ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔