مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں،عوامی مقامات ہدف نہیں، ترجمان طالبان

نمائندہ ایکسپریس / خبر ایجنسیاں  ہفتہ 19 اپريل 2014
جنگ بندی کے دوران ہمارے 200 ساتھیوں کوگرفتار، 50 کو قتل کیا گیا۔ فوٹو: آئی این پی

جنگ بندی کے دوران ہمارے 200 ساتھیوں کوگرفتار، 50 کو قتل کیا گیا۔ فوٹو: آئی این پی

اسلام آباد: تحریک طالبان پاکستان نے کہا ہے کہ ہم نے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کئے، اس لئے حکومت مذاکرات کامیاب بنانے کیلیے مثبت پیش قدمی کرے۔

جنوبی وزیرستان کے نامعلوم مقام پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے جنگ بندی میں توسیع نہ کرنے کے بعد کچھ قوتیں عوامی مقامات پر حملے کر سکتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم ہر حال میں شریعت کے پابند ہیں، عوامی مقامات ہمارا ہدف نہیں، حکومتی مقامات پر دفاعی حملے ہوسکتے ہیں، ہمارے 200سے زائد ساتھیوں کو جنگ بندی کے دوران گرفتار کیا گیا۔ انھوں نے کہاکہ جنگ بندی میں توسیع شریعت کے مطابق کی تھی جس کا اثر پوری پاکستانی قوم نے محسوس کیا مگر جن شرائط کے مطابق ہم نے آگے بڑھنا تھا وہ ایک شرط بھی حکومت نے پوری نہیں کی، جنگ ہو یا صلح، نرمی ہو یا سختی، ہم ہر حال میں شریعت کے پابند ہیں اور ہم نے ثابت بھی کیا۔

دوسری جانب جنگ بندی کے دوران سیکیورٹی اداروں نے ہمارے 200 سے زائد ساتھیوں کو گرفتار کیا اور50 سے زائد ساتھیوں کو جیلوں سے نکال کر مارا مگر ہماری طرف سے جنگ بندی برقرار رہی۔ این این آئی کے مطابق شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ جنگ بندی کے دوران حکومت نے روٹ آئوٹ آپریشن6 مہینوں سے شروع کیا ہے اور طالبان کو بار بار نشانہ بنارہے ہیں مگر ہم نے پھر بھی حوصلہ نہیں ہارا، حکومت نے روٹ آئوٹ آپریشن صرف طالبان کیلئے شروع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے دوران حکومت نے جنگ کا میدان گرم رکھا اور بے گناہ قبائلوں پر بار بار مارٹر اور توپوں سے گولہ باری کیں۔شاہداللہ شاہد نے کہا کہ تحریک طالبان کی آپس میں کوئی لڑائی نہیں ہورہی بلکہ یہ کچھ افراد کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی، اب ان کے درمیان صلح ہوچکی ہے، تحریک طالبان کا اس لڑائی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ انھوں نے کہا کہ حکومت اگر سنجیدہ ہے تو مذاکرات جاری رہ سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔