وفاقی شریعت عدالت کے جج صاحبان اور وزارت قانون میں پنشن اور مراعات پرٹھن گئی

محمد بلال  ہفتہ 19 اپريل 2014
ہائیکورٹ کے جج صاحبان کی طرح شریعت کورٹ میں کم ازکم5 سال تک خدمات سرانجام دینے والے جج پنشن اوردیگرمراعات کے اہل ہوںگے۔ فوٹو:فائل

ہائیکورٹ کے جج صاحبان کی طرح شریعت کورٹ میں کم ازکم5 سال تک خدمات سرانجام دینے والے جج پنشن اوردیگرمراعات کے اہل ہوںگے۔ فوٹو:فائل

اسلام آباد: وفاقی شریعت عدالت کے جج صاحبان اوروزار ت قانون میں پنشن اور مراعات کے معاملے پرٹھن گئی، وفاقی شریعت عدالت کے فل کورٹ نے سیکریٹری قانون کوججوں کی پنشن کی بحالی کیلیے ریفرنس بھیجنے کا فیصلہ کرلیا۔

انتہائی باخبرذرائع نے’’ایکسپریس‘‘ کوبتایاوفاقی شریعت عدالت کے چیف جسٹس ڈاکٹرآغارفیق احمدخان کی سربراہی میں چیف جسٹس ودیگرججوںکی پنشن ودیگرمراعات روکنے سے متعلق جمعہ کوفل کورٹ اجلاس ہوا جس میں وزارت قانون کی25 مارچ کوپنشن سے متعلق دی گئی قانونی رائے کاتفصیلی جائزہ لیا گیا۔ فل کورٹ شرکاکاموقف تھاوزارت قانون نے آئین کے آرٹیکل203-C9 کی غلط تشریح کرتے ہوئے غیرآئینی رائے دی ہے۔

ذرائع کے مطابق 25 مارچ کی رائے کے بعدوزارت قانون اور وفاقی شریعت عدالت کے درمیان16 اپریل کوہونیوالی نئی خط وکتابت میں وزارت قانون نے موقف اختیار کیا کہ ہائیکورٹ کے جج صاحبان کی طرح شریعت کورٹ میں کم ازکم5 سال تک خدمات سرانجام دینے والے جج پنشن اوردیگرمراعات کے اہل ہوںگے۔ اجلاس کامتفقہ موقف تھا وزارت قانون نے آرٹیکل203 کے برعکس حقائق کوتوڑموڑکرپیش کیے جس پرشریعت عدالت کے چیف جسٹس اورجج صاحبان کی پنشن ودیگرمراعات روکنے سے متعلق وزارت قانون کو سفارشات پرنظرثانی کیلیے ریفرنس بھیجاجائیگا۔ اجلاس میں ججوں کی سیکیورٹی کا معاملہ بھی زیربحث آیا اور فیصلہ کیا گیا چیف جسٹس ودیگرججزکے پاس موجود سیکیورٹی گارڈان کی رٹائرمنٹ پرواپس نہیں لیاجائیگا، اس ضمن میں عملدرآمد کیلیے وزارت داخلہ کوہدایت کی جائیگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔