- ایف بی آر کو رواں ماہ 20 ارب روپے سے زائد ریونیو شارٹ فال کا خدشہ
- ججوں کے الزامات سمیت 5 نکاتی ایجنڈے پر آج وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب
- کراچی میں اربوں روپے کے پلاٹ پر قائم سرکاری اسکول ایک مرتبہ پھرنجی ملکیت میں دینے کی تیاری
- صنعت مالکان کو بڑا ریلیف؛ گیس کی قیمتوں میں اضافے کے 2 نوٹی فکیشن معطل
- ’انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ نے اپنے نامزد کردہ کو مبارک باد دی‘امریکی صدر کے خط پرپی ٹی آئی کا ردعمل
- خوشبو لگانے اور اس کے دورانیے سے جڑے ’’غلط‘‘ مفروضے
- تاجروں نے نئی ایڈوانس ٹیکس اسکیم مسترد کردی
- بشام خود کش حملہ؛ پاکستان سیکیورٹی بڑھائے اور سیکیورٹی رسک مکمل ختم کرے، چین
- عمران خان کا پیغام پوری طرح نہیں پہنچایا جا رہا، پی ٹی آئی اجلاس میں قانونی ٹیم پر تنقید
- جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وزیرخزانہ
- کراچی ایئرپورٹ سے جعلی دستاویزات پر بیرون ملک جانے والے 2 مسافر گرفتار
- ججوں کے خط کا معاملہ، سنی اتحاد کونسل کا قومی اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرانے کا فیصلہ
- ضلع بدین کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق
- غیرمتعلقہ پاسپورٹ برآمد ہونے پر پی آئی اے کی ایئر ہوسٹس کینیڈا میں گرفتار
- اگلے ماہ مہنگائی کی شرح کم ہو کر 21 سے 22 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان
- اقتصادی بحالی اور معاشی نمو کے لیے مشاورتی تھنک ٹینک کا قیام
- اے ڈی ایچ ڈی کی دوا قلبی صحت کے لیے نقصان دہ قرار
- آصفہ بھٹو زرداری بلامقابلہ رکن قومی اسمبلی منتخب
- پشاور: 32 سال قبل جرگے میں فائرنگ سے نو افراد کا قتل؛ مجرم کو 9 بار عمر قید کا حکم
- امیرِ طالبان کا خواتین کو سرعام سنگسار اور کوڑے مارنے کا اعلان
وفاقی شریعت عدالت کے جج صاحبان اور وزارت قانون میں پنشن اور مراعات پرٹھن گئی
اسلام آباد: وفاقی شریعت عدالت کے جج صاحبان اوروزار ت قانون میں پنشن اور مراعات کے معاملے پرٹھن گئی، وفاقی شریعت عدالت کے فل کورٹ نے سیکریٹری قانون کوججوں کی پنشن کی بحالی کیلیے ریفرنس بھیجنے کا فیصلہ کرلیا۔
انتہائی باخبرذرائع نے’’ایکسپریس‘‘ کوبتایاوفاقی شریعت عدالت کے چیف جسٹس ڈاکٹرآغارفیق احمدخان کی سربراہی میں چیف جسٹس ودیگرججوںکی پنشن ودیگرمراعات روکنے سے متعلق جمعہ کوفل کورٹ اجلاس ہوا جس میں وزارت قانون کی25 مارچ کوپنشن سے متعلق دی گئی قانونی رائے کاتفصیلی جائزہ لیا گیا۔ فل کورٹ شرکاکاموقف تھاوزارت قانون نے آئین کے آرٹیکل203-C9 کی غلط تشریح کرتے ہوئے غیرآئینی رائے دی ہے۔
ذرائع کے مطابق 25 مارچ کی رائے کے بعدوزارت قانون اور وفاقی شریعت عدالت کے درمیان16 اپریل کوہونیوالی نئی خط وکتابت میں وزارت قانون نے موقف اختیار کیا کہ ہائیکورٹ کے جج صاحبان کی طرح شریعت کورٹ میں کم ازکم5 سال تک خدمات سرانجام دینے والے جج پنشن اوردیگرمراعات کے اہل ہوںگے۔ اجلاس کامتفقہ موقف تھا وزارت قانون نے آرٹیکل203 کے برعکس حقائق کوتوڑموڑکرپیش کیے جس پرشریعت عدالت کے چیف جسٹس اورجج صاحبان کی پنشن ودیگرمراعات روکنے سے متعلق وزارت قانون کو سفارشات پرنظرثانی کیلیے ریفرنس بھیجاجائیگا۔ اجلاس میں ججوں کی سیکیورٹی کا معاملہ بھی زیربحث آیا اور فیصلہ کیا گیا چیف جسٹس ودیگرججزکے پاس موجود سیکیورٹی گارڈان کی رٹائرمنٹ پرواپس نہیں لیاجائیگا، اس ضمن میں عملدرآمد کیلیے وزارت داخلہ کوہدایت کی جائیگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔