- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
پنجاب اسمبلی کی نئی عمارت6 سال بعد بھی مکمل نہ ہو سکی،مزید ڈیڑب ارب روپے درکار
لاہور: پنجاب اسمبلی کی نئی عمارت 2007 میں مکمل ہونا تھی لیکن6 سال گزرنے کے باوجود تعمیر کا کام پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکا۔
نئی بلڈنگ کے پہلے اجلاس میں شرکت کرنے کا خواب دیکھنے والے اراکین اپنی مدت پوری کرکے چلے گئے موجودہ اراکین بھی اس حوالہ سے نا امید ہیںجبکہ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو نے نئی بلڈنگ کو فنکشنل کرنے کیلیے مزید ڈیڑھ ارب روپے کامطالبہ کیاہے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کی نئی بلڈنگ اور ہال کا منصوبہ 2005 میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کے دور حکومت میں شروع ہوا، یہ پراجیکٹ2007 میں مکمل ہونا تھا لیکن بعض وجوہات کی بنا پر اس کی تکمیل معینہ مدت کے دوران نہ ہو سکی موجودہ حکومت نے بھی برسر اقتدار آکر اس منصوبے کو بر قرار رکھا لیکن اس کی تعمیری کام کیلیے فنڈز سالانہ بجٹ میں نہیں رکھے گئے جس کے باعث پچھلے 2سال میں کوئی کام نہیں ہو سکا جبکہ ٹھیکیدار کی عدم دلچسپی کے باعث یہ بلڈنگ بدستور زیرتعمیر ہے۔ اس تعمیراتی پراجیکٹ کے ابتدائی تخمینے کے مطابق ایک ارب38کروڑ روپے کی لاگت سے نئی ا سمبلی بلڈنگ اور ہال کی تعمیر ہونی تھی لیکن بعض وجوہات کی بنا پر سابقہ حکومت نے تعمیراتی کام شروع ہونے سے پہلے ہی اس پراجیکٹ کی لاگت میں دو بار اضافہ کیا جس سے یہ لاگت مجموعی طور پر2 ارب 32 کروڑ 13لاکھ روپے ہوگئی۔
اس طرح موجودہ حکومت نے بھی ماہرین کے مشورے پر سنٹرل ائیرکنڈیشننگ ، آئی ٹی ایڈوانس سسٹم اور کنسلٹنٹ فیس کی مد میں مزید 32 کروڑ روپے کا اضافہ کرنا پڑا جس سے اس پراجیکٹ کا موجودہ تخمینہ2ارب 64کروڑ13لاکھ روپے ہو گیاہے، اگرچہ اسمبلی بلڈنگ کی تعمیر کی تاریخ تکمیل31 دسمبر 2011 جبکہ ہال کی تعمیر کی تاریخ تکمیل 30جون2012 مقرر کی گئی ہے لیکن یہ سب کچھ فنڈز مل جانے سے مشروط ہے۔ اپوزیشن لیڈر میاںمحمود الرشید نے پچھلے سیشن میں قائد ایوان وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی ایوان میں موجودگی میں ان کی توجہ اسمبلی کی نئی بلڈنگ کو مکمل کرنے کی طرف دلوائی تھی جس پر وزیراعلیٰ پنجاب نے کوئی جواب نہیں دیا جبکہ اسپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال بھی اراکین اسمبلی کو ایوان میں کئی مرتبہ یقین دہانی کرا چکے ہیں کہ وہ خود نئی عمارت کومکمل کرانے کیلیے قائدایوان سے بات کریں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔