وفاقی کابینہ کے فیصلے

ایڈیٹوریل  اتوار 20 اپريل 2014
کابینہ اجلاس میں مختلف ممالک کے ساتھ باہمی تجارت، اقتصادی و دفاعی تعاون کے سمجھوتے بھی منظوری کے لئے پیش کئے جائیں گے۔ فوٹو: فائل

کابینہ اجلاس میں مختلف ممالک کے ساتھ باہمی تجارت، اقتصادی و دفاعی تعاون کے سمجھوتے بھی منظوری کے لئے پیش کئے جائیں گے۔ فوٹو: فائل

وفاقی کابینہ کا اجلاس جمعہ کو وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی زیر صدارت وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں ہوا۔ وفاقی کابینہ نے قیام امن کے لیے طالبان سے مذاکراتی عمل جاری رکھنے کے قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے معلومات تک رسائی (آر ٹی آئی)، مایہ قدرتی گیس (ایل این جی) کی درآمد کی پالیسی، کراچی میں ایل این جی ٹرمینل کی تعمیر سمیت کئی فیصلوں اور معاہدوں کی منظوری دے دی ہے جب کہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ بلوچستان کی ترقی کے لیے ایک ارب 60 کروڑ ڈالر خرچ کیے جائیں گے۔

اس اہم اجلاس میں طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل جاری رکھنے کی توثیق سے مذاکرات کے معترضین کی اب تسلی ہو جانی چاہیے اور انھیں مذاکرات کی کامیابی کے امکان پر اپنے شکوک و شبہات کو  معطل کر دینا چاہیے تا کہ قوم شش و پنج کے مخمصے سے باہر نکل سکے۔ اپوزیشن کا اس حوالے سے اعتراض ہے کہ یہ مذاکرات ’’رکوع‘‘ کی حالت میں کرنے کا کوئی مثبت نتیجہ پیدا ہونا عبث ہے تاہم وفاقی کابینہ کی طرف سے مذاکراتی عمل کی توثیق سے اندازہ ہوتا ہے کہ انھیں مذاکرات میں حکومتی پوزیشن پر بھروسا ہے اور وہ مذاکرات کی کامیابی کے بارے میں پر امید ہیں۔

اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اقتصادی صورتحال اور وزیر منصوبہ بندی نے گوادر پورٹ کے منصوبوں پر کابینہ کو بریفنگ دی۔ اس بریفنگ کی تفصیلات پر تو اخباری خبروں میں روشنی نہیں ڈالی گئی تاہم  گوادر پورٹ کا منصوبہ اس قدر اہم ہے کہ اس کی تکمیل سے نہ صرف صوبہ بلوچستان کے لیے انقلاب انگیز ہو گا  بلکہ پورے ملک کی معیشت پر اس کے گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ اجلاس میں امن و امان کی صورتحال اور دیگر اہم ملکی امور بھی زیر غور آئے۔

کابینہ ارکان کا کہنا تھا کہ قوم قیام امن کے لیے حکومت کی جانب دیکھ رہی ہے، اس لیے طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل جاری رکھا جائے۔ کابینہ نے ایران سے 100 میگاواٹ بجلی درآمد کرنے کی بھی منظوری دے دی ہے۔ یاد رہے اس سے قبل ایران سے قدرتی گیس کی پائپ لائن کا معاہدہ عمل میں آ چکا ہے مگر اس پر عمل درامد نہیں ہو رہا تو اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ ہمیں ایران سے سو میگاواٹ بجلی درآمد کرنے کی اجازت مل جائے گی۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے قطر سے مائع قدرتی گیس کی درآمد کے لیے پالیسی کی منظوری دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایل این جی ٹرمینل ایک سال میں مکمل ہو جائے گا جب کہ ایل این جی کی پہلی کھیپ 2015ء میں پاکستان پہنچے گی۔ وزیر اعظم نے اطلاعات تک رسائی (آر ٹی آئی) کے بل کو اپوزیشن کی مشاورت سے آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔ اطلاعات تک رسائی اس قدر اہم معاملہ ہے کہ اس قانون کے نفاذ سے سرکاری عمال کی کرپشن کا امکان بہت کم ہو جاتا ہے کیونکہ بے مہار کرپشن اخفاء کی حالت میں ہی پنپتی ہے لیکن جہاں اس کے طشت از بام ہونے کا خدشہ ہو وہاں ہاتھ کانپ جاتے ہیں۔

اجلاس میں حاجیوں کے لیے سعودی کمپنیوں سے کھانا کھانے کی پابندی کا معاملہ بھی کابینہ میں زیر غور آیا، وزیر اعظم پاکستان نے مذہبی امور کے وزیر کو ہدایت کی کہ وہ سعود ی حکام سے اس معاملے پر بات کریں اور انھیں بتائیں کہ پاکستانیوں کا کھانے کا ذوق سعودیوں سے مختلف ہے۔ اگر سعودی کمپنیاں اس بات کا خیال رکھ سکتی ہیں تو پھر اعتراض نہ ہونا چاہیے۔ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ عوام کا پیسہ مقدس امانت ہے، اسے مؤثر اور شفاف انداز میں خرچ کریں گے۔ انھوں نے گوادر بندرگاہ اور ائیر پورٹ میں توسیع کی کا عندیا بھی دیا اور کہا کہ گوادرکو ماڈل سٹی بنائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی وہ خود کرینگے۔ وزیر اعظم نے کابینہ ارکان کو اپنے حالیہ دورہ چین اور سابق صدر آصف زرداری سے ملاقات پر اعتماد میں لیا۔

جس کے بارے میں باور کیا جاتا ہے ای سی ایل سے بعض ناموں کے اخراج کا معاملہ بھی تھا۔ وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ایل این جی کی قیمت بین الاقوامی مارکیٹ کے ساتھ مسابقانہ ہے، معاہدہ 15 سال کے لیے ہو گا اور پہلے سال میں 200 ایم ایم بی ٹی یو ایل این جی فراہم ہو گی اور دوسرے سال سے 400 ایم ایم بی ٹی یو تک بڑھائی جائے گی۔ کابینہ نے سی ڈی اے آرڈیننس 1960ء میں ترمیم مؤخر کر دی جب کہ مصدقہ گزٹ کی الیکٹرانک اشاعت کے حوالے سے پیٹنٹ آرڈیننس 2002ء میں مجوزہ ترامیم، مشترکہ میری ٹائم انفارمیشن آرگنائزیشن کی تشکیل کے لیے مجوزہ بل، غیر ملکی زرمبادلہ ریگولیشن ایکٹ 1947ء میں ترمیم کی بھی منظوری دی گئی۔

اسٹیٹ بینک (ترمیمی) بل 2010ء اور ایس بی پی بینکاری خدمات کارپوریشن آرڈیننس (تنسیخ) بل، ایکویٹی شراکتی فنڈ (منسوخی) بل2014ء کی بھی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے بینکاری کمپنیز آرڈیننس 1962ء کی شق 27 بی کو منسوخ کرنے کے حوالے سے کابینہ کے فیصلے پر ازسرنو غور کرنے کی بھی منظوری دی۔ کابینہ نے آئین (21 ویں ترمیم) بل 2013ء پر بھی غور کیا اور اسے مزید غور کے لیے متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز ایکٹ 1973ء میں دو ترامیم تجویز کی گئیں۔ کابینہ نے لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز ایکٹ 1973ء میں ترمیم کی منظوری دے دی جب کہ دوسری ترمیم کو مزید غور و خوض کے لیے مؤخر کر دیا۔

اجلاس میں پاکستان اور تنزانیہ کے درمیان دفاعی تعاون کے ایم او یو پر دستخط، روسی فیڈریشن کی وزارت دفاع اور پاکستان کی وزارت دفاع کے درمیان فوجی تعاون کے بارے میں نظرثانی شدہ معاہدے کے مسودے پر دستخط ، پاکستان اور ویتنام کی حکومت کے درمیان دفاعی تعاون کے ایم او یو کے مسودہ پر بات چیت کی بھی اصولی منظوری دی۔ پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان دفاعی، صنعتی تعاون کے بارے میں معاہدے پر دستخط کے لیے بات چیت شروع کرنے کی اصولی منظوری پر غور کیا گیا تاہم معاملے کو مؤخر کر دیا گیا۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ دفاعی پیداوار کا معاملہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ کابینہ کو تفصیلی طور پر آگاہ کیا جانا چاہیے۔

کابینہ نے پاکستان اور یمن کے درمیان تحویل مجرمان معاہدے کی توثیق کی بھی منظوری دی۔ اطالوی حکومت کے ساتھ پاکستان کی افرادی قوت برآمد کرنے کے حوالے سے معاہدہ کرنے کی بھی اصولی منظوری دی۔ کابینہ نے جڑواں سی پورٹ تعلقات اور تعاون کے بارے پاکستان اور ترکی کی حکومتوں کے درمیان ایم او یو پر دستخط کی بھی منظوری دی۔ وزیر اعظم نے وزیر پورٹس اینڈ شپنگ کو ہدایت کی کہ اپنے سمندروں کو آلودگی سے پاک کرنے کے لیے مربوط اقدامات اٹھائے جائیں۔ وفاقی کابینہ نے جن مسودوں یا فیصلوں کی منظوری دی ہے ملکی حوالے سے ان سب کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ان فیصلوں پر مکمل عمل کیا جائے تاکہ ملک ترقی کی منزل تک پہنچ سکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔