ایف آئی اے کا چھاپہ، غیر معیاری دوائیں بنانے والی کمپنی سیل

عادل جواد  اتوار 20 اپريل 2014
ایف آئی اے کے افسر دوا ساز کمپنی میں ناقص کیمیکل کا معائنہ کررہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

ایف آئی اے کے افسر دوا ساز کمپنی میں ناقص کیمیکل کا معائنہ کررہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے نیو کراچی میں واقع دوا ساز کمپنی پر چھاپہ مار کر بڑے پیمانے پر بنائی جانے والی غیرمعیاری ادویات اورکمپنی کو سیل کردیا ہے۔

دوا ساز کمپنی طویل عرصے سے غیر معیاری درد کش (پین کلر) گولیاں اور شربت سندھ، پنجاب اورخیبر پختونخواہ کے دیہی علاقوں میں سپلائی کررہی تھی، تفصیلات کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے کرائم سرکل کراچی نے فیڈرل ڈرگ انسپکٹر کی ٹیم کے ہمراہ نیوکراچی میں صبا سینما کے قریب واقع دوا ساز کمپنی اینکاز (ANKAZ) پر چھاپہ مارا تو وہاں بڑے پیمانے پر غیر معیاری اور حفظان صحت کے اصولوں کو قطعی طور پر نظر انداز کرکے دوائیں تیار کی جارہی تھیں۔

ایف آئی اے حکام نے دوا ساز کمپنی میں موجود درد کش (پین کلر) گولیوں اور شربت کی تیاری کے عمل کو روک کر تمام جعلی دوائیں قبضے میں لے کر دوا ساز کمپنی کو سیل کردیا، فیڈرل ڈرگ انسپکٹر کی ٹیم نے دواساز کمپنی میں تیار کی جانے والی ناقص دوائوں کے نمونے کیمیائی تجزیے کیلیے لیبارٹری بھجوادیے ہیں،ایف آئی اے حکام کے مطابق دوا ساز کمپنی کی جانب سے طویل عرصے سے غیرمعیاری جعلی دوائیں تیار کرکے پاکستان کے دیہی علاقوں میں سپلائی کی جارہی تھیں۔

ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ فیکٹری میں چھاپے کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ جعلی دوائیں انتہائی غیر معیاری اور غیر محفوظ ماحول میں تیار کی جارہی تھی جہاں صفائی ستھرائی کا کوئی انتظام نہیں تھا، ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے فقیر محمد نے بتایا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دواساز کمپنی کی جانب سے بنائی جانے والی ادویات میں بنیادی اجزا یا تو شامل ہی نہیں کیے جاتے تھے یا ان کی مقدار انتہائی کم ہوتی تھی جس کی وجہ سے یہ دوائیں انتہائی غیر موثر ثابت ہورہی تھیں، اب تک لاکھوں کی تعداد میں شہری ان غیرموثر دوائوں کی وجہ سے طویل علالت کا سامنا کرچکے ہیں،انھوں نے بتایا کہ لیبارٹری بھیجے جانے والے کیمیائی تجزیے کی رپورٹ کے بعد دوا ساز کمپنی اور اس کے مالکان کے خلاف مزید قانونی کارروائی کی جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔