بھارتی انتخابات: بالی ووڈ دو حصوں میں تقسیم

کلچرل رپورٹر  پير 21 اپريل 2014
سرکردہ اداکار اور ہدایتکار بی جے پی کے حامی، سیاسی نظر یے کا اظہار کرنے میں مصروف۔ فوٹو: فائل

سرکردہ اداکار اور ہدایتکار بی جے پی کے حامی، سیاسی نظر یے کا اظہار کرنے میں مصروف۔ فوٹو: فائل

لاہور: بالی وڈ انڈسٹری انتخابات کے حوالے سے دو حصوں میں تقسیم ہوگئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق بالی وڈ کے درجنوں پروڈیوسرز، موسیقاروں، گلوکاروں ، فنکاروں ، رائٹرز اور نغمہ نگاروں سمیت فلم کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی اکثریت نے سیکولر ازم اور اعتدال پسند سیاسی نظام کی بقاء کے لیے انتخابات میں سیاسی جماعتوں اوربرادری ازم سے بالاتر ہوکر سیکولر امیدواروں کو ووٹ دینے کی اپیل کی تھی جس کو دیگر حلقوں میں نریندر مودی اور ان کی جماعت کے خلاف ووٹ نہ دینے کی مہم قرار دیا جارہا ہے اس کے باوجود بھارتی فلم انڈسٹری کے کئی سرکردہ اداکار اور ہدایتکار نہ صرف بی جے پی کے حامی ہیں بلکہ پوری شدت سے اپنے سیاسی نظریے کا بھرپور انداز سے اظہاربھی کر رہے ہیں۔ بی جے پی کی طرف سے ونود کھنہ ، ہیما مالنی ، شترو گھن سنہا ، منوج تیواری، سمرتی ایرانی ، بپی لہری اور کرن کھیر جیسی فلمی شخصیات انتخابی میدان میں ہیں۔

اداکار سلمان خان نے تو ایک مرحلے پر مودی کی امیدواروں کی حمایت کرنے کے ساتھ انتخابی مہم میں بھی نظر آرہے ہیں، ان کے والد سلیم اختر نے بھی گذشتہ دنوں مودی کی ویب سائٹ کے اردو ورژن کا افتتاح بھی کیا ، لتا منگیشکر اور انوپم کھیر بھی مودی کی حمایت کا اعلان کرچکے ہیں اس کے علاوہ دھرمیندر ، منوج کمار ، ابھجیت اور سنی دیول بی جے پی کے زبردست حامی ہیں ۔ بالی وڈ کے کئی دیگر فنکار جیہ پردا ، جاوید جعفری، مہیش منجریکر، راج ببر ،گل پناگ کانگریس اور عام آدمی پارٹی کی طرف سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ بالی ووڈ نے ماضی میں ہمیشہ خود کوملکی سیاست میں غیر جانبدار رکھا مگر اس بار ووٹروں کو سیکولر امیدواروں کے ووٹ دینے کی اپیل کرنے کا یہ پہلا واقعہ ہے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔