- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تیزی لانے پر اتفاق
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
میونسپل کارپوریشنوں میں انتظامی بحران، کئی علاقے کچرے کے ڈھیر میں تبدیل
کراچی: ضلعی بلدیاتی اداروں میں اعلیٰ حکام کی غفلت اور عدم دلچسپی کے باعث بلدیاتی امور بدترین انتظامی بحران کا شکار ہیں اور عوام شہری حقوق سے محروم ہیں۔
بیشتر علاقے کچرے کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکے ہیں، محکمہ صفائی کا عملہ10 سے20 فیصد کچرا علاقوں سے اٹھاتا ہے لیکن لینڈفل سائٹ پر ڈالنے کے بجائے ندی نالوں میں پھینک دیتا ہے،80فیصد کچرا رہائشی علاقوں میں پڑا رہ جاتا ہے اور کچرا چننے والے کھلے عام کچرا جلاتے ہیں جس سے ماحول میں آلودگی پھیل رہی ہے،شہر میں سانس والرجی کی بیماریاں عام ہورہی ہیں، اہم شاہرائیں اور اندرونی سڑکیں ادھڑی پڑی ہیں، اسٹریٹ لائٹ کی بندش سے اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہوگیا ہے،کتا مار مہم کئی ماہ سے التوا کا شکار ہے، شہریوں کی جانب سے شکایات کی بھرمار ہے تاہم کوئی شنوائی نہیں، تفصیلات کے مطابق بلدیہ شرقی، غربی، وسطی، کورنگی، جنوبی اور ملیر میںصفائی ستھرائی کے کام کئی مہینوں سے متاثر ہیں۔
تمام بلدیاتی اداروں میں ڈیزل کی چوری عام ہونے کی وجہ سے کچرا اٹھانے والی گاڑیاں کئی مہینوں سے علاقوں سے پورا کچرا نہیں اٹھارہی ہیں جس کے باعث علاقوں میں کچرے کے ڈھیر لگ گئے ہیں بعض اہم شاہراہوں میں سروس سڑکوں میں کچرا کنڈیاں تعمیر ہیں جہاں کچرا پھیل کر اہم شاہراہوںاور سڑکوں پر آگیا ہے، صفائی ستھرائی بلدیاتی اداروں کی بنیادی ذمے داری ہے لیکن بلدیاتی اداروں کے اعلیٰ حکام کی غفلت کے باعث یہ نظام ابتری کا شکار ہے، یونیورسٹی روڈ ، شہید ملت روڈ، سرشاہ سلیمان روڈ، شاہراہ پاکستان، جہانگیر روڈ، شاہ ولی اللہ روڈ دیگر اہم شاہراہوں پر بھی جگہ جگہ کوڑا کرکٹ اور ملبہ مہینوں سے پڑا ہوا ہے، اندرونی علاقے اور کچرا کنڈیاں کوڑے سے اٹی ہوئی ہیں، کچرا اٹھانے والی گاڑیاں کبھی کبھار علاقے کا چکر لگاتی ہیں تاہم یہاں سے کچرا اٹھاکر لینڈ فل سائٹ پر ڈالنے کے بجائے لیاری ندی، ملیر ندی یا قریبی نالوں میں ڈال دیا جاتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ کہ موسم برسات سے قبل اگر علاقوں میں صفائی ستھرائی کا نظام بہتر نہ بنایا گیا تو وبائی امراض پھوٹ پڑیں گے، برساتی نالوں کی صفائی ممکن نہ بنائی گئی تو سڑکیں اور نشیبی علاقے زیر آب آجائیں گے، اندرونی علاقوں میں کچرا چننے والے روزانہ کچرا جلاکر ماحول میں آلودگی پھیلا رہے ہیں تاہم انھیں روکنے والاکوئی نہیں، ذرائع نے بتایا کہ اس وقت میونسپل کارپوریشنوں کی حدود میں سڑکوں کی تعمیر مرمت کا کام بالکل ٹھپ پڑا ہے جبکہ بیشتر علاقوں کی اسٹریٹ لائٹس کئی ماہ سے بند پڑی ہیں جس سے دوبارہ اسٹریٹ کرائمز میں اضافہ ہورہا ہے، بلدیاتی اداروں کی غفلت کے باعث کتا مار مہم کئی ماہ سے التواکا شکار ہے جس کے باعث سگ گزیدگی کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں، ذرائع نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کو میونسپل کارپوریشنوںکی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے ہوںگے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔