قومی ٹیم کا مسئلہ پرفارمنس میں عدم تسلسل ہے، ثقلین مشتاق

اسپورٹس ڈیسک  پير 21 اپريل 2014
بولرز کو آئی سی سی کی طے کردہ حدود میں بولنگ کرنی چاہیے، سابق پاکستانی اسپنر کا مشورہ۔ فوٹو: فائل

بولرز کو آئی سی سی کی طے کردہ حدود میں بولنگ کرنی چاہیے، سابق پاکستانی اسپنر کا مشورہ۔ فوٹو: فائل

کراچی: پاکستان کے سابق اسپن اسٹار ثقلین مشتاق کا کہنا ہے کہ بولرز کو قانونی حد میں رہتے ہوئے بولنگ کرنا چاہیے، انھوں نے ناقدین سے بھی کہا کہ وہ بولنگ ایکشن پر نظر رکھنے کے بجائے کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کو دیکھیں، ثقلین نے پاکستان ٹیم کی پرفارمنس میں عدم تسلسل کو بھی خرابی کی جڑ قرار دیا۔

اپنے ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے بولرز کیلیے جو 15 ڈگری کی پابندی عائد کی گئی ہے اس کا احترام کرنا چاہیے اور اس حد میں رہتے ہوئے ہی بولنگ کرنا چاہیے، بولرز کو اس حد کو قبول کرنا چاہیے کیونکہ آئی سی سی نے اچھی طرح جائزہ لینے کے بعد ہی یہ فیصلہ کیا ہوگا، ثقلین نے ناقدین سے بھی کہا کہ وہ بھی بولرز کے ایکشن پر دھیان دینے کی بجائے ان کی صلاحیتوں کو دیکھیں۔ انھوں نے کہا کہ مجھے اس وقت آئی سی سی کے رائج بولنگ قوانین سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

یاد رہے کہ ورلڈ ٹوئنٹی 20 کے دوران ثقلین مشتاق اس ویسٹ انڈین ٹیم کے اسپن کوچ تھے جس نے پاکستان کو اہم میچ میں شکست سے دوچار کیا تھا، اس بارے میں ان کا کہنا ہے کہ ہم نے پاکستان کیخلاف بھی وہی پلان بنایا تھا جوکہ دیگر ٹیموں کیلیے تھا، پاکستان کاغذ پر اچھی ٹیم تھی، بولرز اس کی طاقت اور اس کے پاس بہترین آل رائونڈر تھے جبکہ بیٹنگ لائن بھی قابل اطمینان تھی اس کے باوجود ان کے سیمی فائنل میں نہ پہنچ پانے پر مجھے کافی حیرت ہوئی، پاکستان ٹیم کا سب سے بڑا مسئلہ پرفارمنس میں عدم تسلسل ہے اسی سے آپ کے حریفوں کو یہ پیغام جاتا ہے کہ آپ کی کمزوری دراصل ہے کیا اور وہ اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔