سندھ ہائیکورٹ نے مختلف علاقوں میں 9 رفاہی پلاٹوں کی نیلامی روک دی

اسٹاف رپورٹر  پير 21 اپريل 2014
عدالت عالیہ نے بلدیہ عظمیٰ اورسندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو جواب داخل کرنیکی مہلت دیتے ہوئے حکم امتناع میں توسیع کردی۔ فوٹو: فائل

عدالت عالیہ نے بلدیہ عظمیٰ اورسندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو جواب داخل کرنیکی مہلت دیتے ہوئے حکم امتناع میں توسیع کردی۔ فوٹو: فائل

کراچی: عدالت عالیہ نے بلدیہ عظمیٰ کو شہر کے مختلف علاقوں میں9 رفاہی پلاٹوں کی نیلامی سے روک دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس منیب اختر پر مشتمل سنگل بینچ نے شہریوں کی جانب سے دائر دعوے کی سماعت کی، دعوے میں ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ کراچی اور دیگر کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ نے شہر کے مختلف مقامات پرمجموعی طور پر 9000 مربع گز پر مشتمل 9 رفاہی پلاٹوں کی نیلامی کیلیے 28 مارچ کو اخبارات میں اشتہار شائع کرایا تھا جس میں ان پلاٹوں کو تجارتی (کمرشل) مقاصد کیلیے نیلام کرنے کی پیشکش کی گئی ہے جو کہ غیرقانونی عمل ہے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کی جانب سے پٹرول پمپس کے قیام کیلیے ایک ایک ہزار مربع گز کے9 پلاٹوں کی نیلامی کی جارہی ہے جن میں سرجانی ٹائون سیکٹر5-D اور 7-A میں نیشنل ریفائنری کے قریب واقع گرین کے پلاٹس، اورنگی توسیعی تھانہ سے ملحقہ پلاٹ، ہل پارک چورنگی کے قریب واقع پلاٹ اور حیدری ڈاک خانے کے سامنے واقع پلاٹ سمیت ابراہیم حیدری اورنارتھ ناظم آباد میں واقع پلاٹ شامل ہیں۔

کراچی بلڈنگ کنٹرول اینڈ ٹائون پلاننگ ریگولیشن 2000 کے تحت کسی بھی رفاہی پلاٹ کو تجارتی مقاصد کیلیے استعمال نہیں کیا جاسکتا اگر پلاٹ کی نیلامی مقصود ہو تو محض رفاہی مقاصد کیلیے ہی نیلامی ممکن ہے، اس حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے جس میں عدالت عظمیٰ نے قراردیا ہے کہ رفاہی پلاٹ کو کسی اور مقصد کیلیے استعمال کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی اس کی اصل حیثیت تبدیل کی جاسکتی ہے، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ مدعا علیہان کے خلاف 10کروڑ روپے کی ڈگری جاری کی جائے جوکہ مذکورہ پلاٹوں کی مجوزہ قیمت ہے، فاضل عدالت نے گزشتہ سماعت پر مدعا علیہان کو پلاٹوں کی نیلامی سے روک دیا تھا، جمعہ کو سماعت کے موقع پر عدالت نے بلدیہ عظمیٰ اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے وکلا کو جواب داخل کرنے کیلیے مہلت دیتے ہوئے حکم امتناع میں توسیع کر دی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔