بھارتی فٹبال کو دھچکا، انڈین سپر لیگ کو آغاز سے قبل ہی"ریڈ کارڈ" کا سامنا

اسپورٹس ڈیسک  بدھ 23 اپريل 2014
رابرٹ پیئرز اور فریڈرک لنجبرگ کے نام سامنے آسکے، ایونٹ کی ممکنہ تاریخیں بھی انٹرنیشنل میچز سے متصادم ہوں گی، بی بی سی۔ فوٹو: فائل

رابرٹ پیئرز اور فریڈرک لنجبرگ کے نام سامنے آسکے، ایونٹ کی ممکنہ تاریخیں بھی انٹرنیشنل میچز سے متصادم ہوں گی، بی بی سی۔ فوٹو: فائل

نئی دہلی: بھارت میں دو برس قبل میراڈونا کی آمد پر شائقین فٹبال کی دلچسپی دیکھ کر بھارتی سرمایہ کاروں نے ملک میں انگلش پریمیئر لیگ کی طرز پر ایونٹ منعقد کرانے کا منصوبہ بنایا تھا۔

گذشتہ دنوں ریلائنس آئی ایم جی نے جب فٹبال ایونٹ انڈین سپر لیگ (آئی ایس ایل) کا اعلان کیا تو ذہن میں ایسے کئی نام سامنے آئے جنھیں انگلش پریمیئر لیگ یا لا لیگا کے میچوں میں صرف ٹی وی پر ہی دیکھنے کا موقع ملتا ہے،بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں سوال اٹھایا ہے کہ کیا  آئی ایس ایل ہندوستانی فٹبال کے شائقین کے سامنے میسی، رونالڈو یا نیمار جیسے ہر ہفتے کروڑوں روپے کی تنخواہ پانے والے بڑے کھلاڑیوں کو اپنے غیر ہموار خراب میدانوں پر اتار پائے گی؟آئی ایس ایل کے ساتھ معاہدہ کرنے والے بھارت کے مڈ فیلڈر گورمانگی سنگھ نے اس بابت بی بی سی کو بتایا ’ابھی یہ کہنا مشکل ہے کہ کتنے غیر ملکی کھلاڑی اور کتنے بڑے نام اس لیگ کا حصہ ہوں گے یا لیگ کا مستقبل کیا ہوگا۔ ابھی صرف اندازے ہی لگائے جا رہے ہیں۔

لیکن میں اپنے بارے میں کہہ سکتا ہوں کہ میں ہندوستانی فٹبال میں اس نئی کوشش کے تئیں بہت پر امید ہوں، 2012 میں جب میرا ڈونا بھارت آئے تھے تو ان کو دیکھنے کے لیے لوگ بڑی تعداد میں گھروں سے باہر نکل آئے تھے، لیگ کے متعلق ایک اہم افسر کا دعویٰ ہے کہ دو ماہ چلنے والے اس پیشہ ورانہ ٹورنامنٹ میں آٹھ ٹیمیں ہوں گی اور ہر ٹیم کو دس غیر ملکی کھلاڑیوں کو شامل کرنے کی اجازت ہوگی، انھوں نے بتایا کہ فی الحال فرانس کے رابرٹ پیئرز اور سوئیڈن اور آرسنل کی جانب سے کھیلنے والے فریڈرک لنجبرگ کے نام سامنے آئے ہیں۔ ہر ٹیم میں 22 کھلاڑیوں کو رکھنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے، سوال یہ ہے کہ اگر کسی طرح سے آٹھ ٹیمیں 80 غیر ملکی کھلاڑیوں کو کھیلنے کے لیے تیار بھی کر لیتی ہیں تو باقی 96 کھلاڑی کہاں سے آئیں گے۔

بھارت میں اگر اتنے کھلاڑی ہوتے کہ وہاں سے کھلاڑیوں کو منتخب کیا جا سکتا تو فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا میں اس کی رینکنگ بہتر ہوتی۔ بھارت فیفا رینکنگ میں اس وقت 145 ویں مقام پر ہے، معروف کرکٹر سچن ٹنڈولکر نے آئی ایس کے بارے میں امید ظاہر کی ہے کہ اس سے اگلی نسل کو فائدہ ہوگا، اس کے علاوہ بالی وڈ اداکار رنبیر کپور (ممبئی)، سلمان خان (پونے) اور جان ابراہم (گوہاٹی) نے بھی ایونٹ میں سرمایہ کاری کی ہے، لیکن کیا یہ نام باقی دنیا کو یہ اعتماد دلا سکیں گے کہ یہ یقینا ایک بین الاقوامی سطح کی کوشش ہے۔شیلانگ کے گورمانگی کہتے ہیں میں اسے بالکل دوسری طرح سے دیکھتا ہوں۔ بھارت میں فٹبال پر پیسہ کون لگائے گا۔ اگر فلمسٹار یا کرکٹر آگے آئے ہیں تو بڑی بات ہے۔ ہم سب کو ان کوششوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔

اسے یوں سمجھیے کہ آئی ایس ایل کا فائدہ ہندوستانی فٹبال کی اگلی نسل کو ملے گا، سچن ٹنڈولکر نے بھی کچھ ایسے ہی خیلات کا اظہار کیا ،  لیگ کے اعلان کے فورا بعد اپنے بیان میں انھوں نے کہا یہ لیگ ملک کے نوجوان کھلاڑیوں کو سیکھنے، اپنی صلاحیت نکھارنے اور خود کو غیر معمولی طور پر فٹ بنانے میں مددگار ہو گی، یقیناً اس سے ملکی فٹبال کو فائدہ ملے گا۔ایک بڑا سوال یہ ہے کہ آخر یہ لیگ کب کھیلی جائے گی، ابتدائی معلومات کے مطابق بھارت کے موسم کو دیکھتے ہوئے ستمبر میں اس کا آغاز ہو سکتا ہے، لیکن بڑی دقت تاریخوں کی ہے کیونکہ فیفا ستمبر، اکتوبر اور نومبرکے مہینوں میں اپنے رکن ممالک کو دوستانہ میچ کھیلنے کی اجازت دیتا ہے، فیفا رینکنگ میں اوپر آنے کے لیے دوستانہ میچوں کی کافی اہمیت ہے۔

ایسے میں قومی ٹیموں اور آئی ایس ایل کے ساتھ معاہدہ کرنے والے کھلاڑیوں کے درمیان ٹکراؤ ہو سکتا ہے، اس کے علاوہ خود بھارت کی اپنی آئی لیگ کے کلب اپنے کھلاڑیوں کو کھیلنے کی اجازت دیں گے یا نہیں؟ یہ بھی ایک اہم سوال ہے، ویسے بھی گوا کے چرچل برادرز کے چیف ایگزیکیٹو والنکا آلیماؤ لیگ کے شروع ہونے سے پہلے ہی اسے بھارتی فٹبال کے لیے نقصان دہ قرار دے چکے ہیں، اس کے علاوہ کرکٹ کی طرح اس لیگ میں بھی مفادات کا ٹکراؤ ہو سکتا ہے کیونکہ اس لیگ میں ٹیم خریدنے والے داتاراج سلگاوکر  اور سری نواس ڈیمپو انڈین لیگ کے کلبوں کے بھی مالکان میں شامل ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔