آئی پی ایل اسکینڈل؛ بھارتی بورڈ کا تشکیل کردہ تحقیقاتی پینل نظر انداز

اسپورٹس ڈیسک  بدھ 23 اپريل 2014
مدگال اسپاٹ فکسنگ کیس کی چھان بین میں درکار سرکاری ایجنسیوں کی فہرست عدالت کو فراہم کریں گے  فوٹو: فائل

مدگال اسپاٹ فکسنگ کیس کی چھان بین میں درکار سرکاری ایجنسیوں کی فہرست عدالت کو فراہم کریں گے فوٹو: فائل

نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے آئی پی ایل کرپشن اسکینڈل کی تحقیقاتی کیلیے تشکیل دیے گئے کرکٹ بورڈ کے پینل کو نظر اندازکردیا، سابق جسٹس مدگال کی کمیٹی کو ہی کام جاری رکھنے کی ہدایت کردی، 29 اپریل کو کیس کی دوبارہ سماعت ہوگی، مدگال تحقیقات کیلیے درکار سرکاری ایجنسیوں کی فہرست عدالت میں دیں گے۔

تفصیلات کے مطابق  سپریم کورٹ نے گذشتہ سماعت پر بی سی سی آئی کو ازخود آئی پی ایل کرپشن معاملے کی تحقیقات کرنے کو کہا تھا جس پر بورڈ کی جانب سے ورکنگ کمیٹی کا ہنگامی اجلاس بلاکر سابق کرکٹر روی شاستری، سی بی آئی کے سابق سربراہ آر کے رگھووان اور سابق جج جے این پٹیل پر مشتمل پینل تشکیل دیا تھاگذشتہ روز بورڈ کی جانب سے اس مجوزہ پینل کے بارے میں سپریم کورٹ کو بتایا گیا مگر عدالت نے اسے یکسر نظر انداز کردیا، ججز کی جانب سے اس مجوزہ پینل پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا البتہ مدگال کمیٹی کو ہی اپنی تحقیقات مکمل کرنے کو کہا گیا، اس موقع پر عدالت نے مدگال اور ان کے دیگر ساتھیوں سے کہا کہ اگر وہ تحقیقات جاری رکھنے کو تیار ہیں تب پھر اپنی دستیابی ظاہر کریں انھیں سوچ بچار کیلیے لنچ کے بعد تک کا وقت دیا گیا۔

وقفے کے بعد سماعت جب دوبارہ شروع ہوئی تو مدگال پینل نے اپنی دستیابی ظاہر کردی جس پر عدالت نے مدگال سے کہا کہ وہ اگلی سماعت پر یہ بتائیں کہ انھیں اس کیس کی تحقیقات مکمل کرنے کے لیے کن کن ایجنسیوں کے تعاون کی ضرورت ہے۔ عدالت مدگال کمیٹی کے کام جاری رکھنے کے حوالے سے باضابطہ اعلان اگلے منگل کو شیڈول سماعت پر کرے گی۔ اس سے قبل مدگال کمیٹی کے وکیل گوپال سبرامنیم نے عدالت کو بتایا کہ کیس کے حوالے سے تحقیقات کے دوران بیانات ریکارڈ کرنے کی خاطر سہولیات فراہم کرنا بورڈ کی ذمہ داری تھی اور ریکارڈنگ ہونے کے بعد اسے فوری طور پر اپنے پاس موجود چیزوں کو فوری طور پر مٹانا تھا اب یہ معلوم نہیں کہ اس نے ایسا کیا یا نہیں، انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جو سسٹم مدگال کمیٹی کوریکارڈ کیلیے دیاگیا اس کی وجہ سے آواز کی کوالٹی کافی خراب رہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔