فیڈرل سروس ٹربیونل سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ نظر انداز

سید نوید جمال  جمعرات 24 اپريل 2014
 سپریم کورٹ نے25 مارچ 2013کو فیصلہ میں وفاقی حکومت کو حکم دیا تھا کہ فیڈرل سروس ٹربیونل کو سیاسی اثرات سے آزادکیاجائے
 فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے25 مارچ 2013کو فیصلہ میں وفاقی حکومت کو حکم دیا تھا کہ فیڈرل سروس ٹربیونل کو سیاسی اثرات سے آزادکیاجائے فوٹو: فائل

اسلام آ باد: فیڈرل سروس ٹربیونل کوخودمختار اورغیر جانبدار ادارہ بنانے کیلیے سپریم کورٹ کے احکامات اور دی جانے والی گائیڈ لائن پر عملدرآمدکرانے کے بجائے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی طرف سے سپریم کورٹ کے فیصلہ کو نظر اندازکردیا گیا۔

سپریم کورٹ نے25 مارچ 2013کو فیصلہ میں وفاقی حکومت کو حکم دیا تھا کہ فیڈرل سروس ٹربیونل کو سیاسی اثرات سے آزادکیاجائے، فیڈرل ٹربیونل کے1973ایکٹ میں ترمیم کی جائے اور آئندہ ٹربیونل کے چیئرمین اور ممبران کی تقرری چیف جسٹس آف سپریم کورٹ کی سفارش پرکی جائے۔معلوم ہوا ہے کہ حال ہی میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ کی جانب سے اسمبلی میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق چیئرمین اور ممبران کی تقرری کا اختیار وزیر اعظم کی مشاورت پر صدر پاکستان کو حاصل ہوگا ، اسی طرح ٹربیونل کی مالی،انتظامی خودمختاری کے حوالے سے بھی سپریم کورٹ کے احکامات کو مکمل طور پر نظر اندازکیاگیا ہے ۔

معلوم ہوا ہے کہ ایوان بالا میں پیش کی گئی رپورٹ پر تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر اعتزاز احسن اور میاں رضا ربانی نے کہاکہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے ٹربیونل کو خومختار اور غیر جانبدار ادارہ بنانے کیلئے جاری کردہ احکامات کو مکمل طور پر نظر اندازکیاہے،اس لئے قومی اسمبلی کی جانب سے فیڈرل سروس ٹربیونل ایکٹ 1973 میں ترمیم کردہ بل کومنظورکرنے سے پہلے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون انصاف سے قانونی رہنمائی لی جائے،ان اعتراضات کے پیش نظر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون انصاف سے کہاگیا ہے کہ وہ رپورٹ کا جائزہ لیکر پندرہ دنوں میں اپنی رپورٹ ایوان میں جمع کرائے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔