غداری کیس، مشرف ایڈوائس پر عمل نہ کرتے تو آئینی پیچیدگیاں ہوتیں، فروغ نسیم

رپورٹ نہ دی گئی توکارروائی متنازع ہوجائیگی، دلائل، تحقیقات کے بعد انکوائری رپورٹ کی وقعت ختم ہوجاتی ہے، جسٹس فیصل ، فروغ نسیم  فوٹو: فائل

رپورٹ نہ دی گئی توکارروائی متنازع ہوجائیگی، دلائل، تحقیقات کے بعد انکوائری رپورٹ کی وقعت ختم ہوجاتی ہے، جسٹس فیصل ، فروغ نسیم فوٹو: فائل

اسلام آ باد: غداری کیس میں سابق فوجی آمر پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ ٹرائل شروع کرنے سے قبل ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ فراہم نہ کی گئی توکارروائی آغاز سے ہی متنازع ہوجائے گی۔

3 رکنی بینچ نے سماعت کی، پراسیکیوٹراکرم شیخ کے جواب میں دلائل دیتے ہوئے فروغ نسیم نے کہاکہ 3 نومبرکااقدام اس وقت کے وزیراعظم اوروفاقی کابینہ کی مشاورت سے نافذ کیاگیا، صرف پرویزمشرف ہی نہیں بلکہ وزیراعظم اوردیگرفریق بھی مشترکہ طورپرذمے دارہیں، تحقیقاتی رپورٹ فراہم نہ کرنا بددیانتی اوربدنیتی ہے، عدالت اختیارات کوبروئے کارلاتے ہوئے رپورٹ فراہم کرنے کاحکم دے، جورپورٹ ایک صحافی کودی جاسکتی ہے وہ ملزم کودینے میں کیاقباحت ہے، رپورٹ کے بغیرمیں گواہان پرجرح نہیں کرسکتا، حکومت نے 3 نومبرکے اقدام کے متعلق تمام دستاویزات کو گم کردیاہے، جسٹس فیصل عرب نے قراردیاکہ تحقیقات کے بعد انکوائری رپورٹ کی وقعت ختم ہوجاتی ہے کیونکہ وہ صرف اس لیے ہوتی ہے کہ مقدمہ درج کیاجاسکتاہے یانہیں، پراسیکیوشن ٹیم کے رکن ڈاکٹرطارق حسن نے کہاکہ شواہد پیش کرنے کے موقع پردفاع کو متعلقہ ریکارڈ دیا جائے گا ۔

تاہم عدالت نے کہاکہ وہ احکام کاانتظارکریں۔ بی بی سی کے مطابق فروغ نسیم نے کہ اگر اْن کے موکل نے وزیراعظم کی ایڈوائس پر عمل کیا، ایسا نہ کرتے تو آئینی پیچیدگیاں پیدا ہوجاتیں۔ آئین شکنی یا آئین کومعطل کرنا غیر قانونی عمل ہے لیکن اس پر آرٹیکل6 کے تحت کارروائی نہیں کی جا سکتی۔31 مارچ کو وکیلِ استغاثہ نے ثبوتوں کے بغیر ان کے موکل پر فرد جرم عائد کروائی، تفتیش کا ریکارڈ فراہم نہ کیا گیا تو پھر غداری کے مقدمے کے لیے دی جانے والی درخواست کی تنسیخ کے لیے عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔ بعدازاں سماعت آج تک ملتوی کردی گئی۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق میڈیا سے گفتگو میں فروغ نسیم نے کہا کہ دستاویزات سامنے نہ لائی گئیں تو کارروائی پھر کالعدم ہوگی ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔