اسپین کی تاریخی ’’مسجدقرطبہ‘‘ کو گرجے کی تحویل میں دینے کی تیاریاں

ویب ڈیسک  پير 5 مئ 2014
مسجد قرطبہ اس وقت ریاست کی ملکیت ہے فوٹو: فائل

مسجد قرطبہ اس وقت ریاست کی ملکیت ہے فوٹو: فائل

میڈرڈ: اسپین میں مسلمانوں کی درخشاں تاریخ کی گواہ مسجد قرطبہ کو گرجے کی ملکیت قرار دیا جارہا ہے اور تاریخی تشخص کو بچانے کے لئے ملک میں تحریک زور پکڑتی جارہی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق  13 سو سال قدیم اسپین کی تاریخی ’’مسجد قرطبہ‘‘ کے عین وسط میں 15 ویں صدی  اسپین سے مسلم مملکت کے خاتمے کے بعد سے گرجا قائم ہے، مسجد میں نماز تو ادا نہیں ہوتی لیکن یہاں باقاعدگی سے عیسائی عبادت ہوتی ہے، یہ مسجد اس وقت ریاست کی ملکیت ہے لیکن اس کا انتظام  اسی گرجے کے ہاتھ میں ہے، ملک کے قانون کے تحت اب اس مسجد کو گرجے کی ملکیت قراردیا جارہا ہے۔

مسجد قرطبہ کو گرجے کی ملکیت قرار دیئے جانے کے خلاف اسپین ہی میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد احتجاج کررہے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ مسجد قرطبہ اسپین کی تاریخ کی علامت ہے، اس عمارت کی اسلامی تاریخ کو مٹانا ناممکن ہے، اگر گرجے کے ساتھ منسلک مسجد کا نام ہٹایا گیا تو یہ تاریخ اور اس عمارت کی یادگار کے ساتھ زیادتی ہوگی۔ اسی مقصد کی خاطر اسپین کے ساڑھے 3 لاکھ سے زائد شہریوں نے آن لائن پیٹیشن داخل کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مسجد قرطبہ کی عمارت کو گرجے کی ملکیت نہ بنایا جائے۔

دوسری جاب گرجے کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ گرجے سے قبل یہ ایک مسجد تھی لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ جگہ کئی صدیوں سے مسیحی عبادات کے لئے مخصوص ہے اس لئے مسجد کی ملکیت کے سلسلے میں کی جانے والی تنقید منصفانہ نہیں۔

واضح رہے کہ مسجد قرطبہ کی تعمیر آٹھویں صدی عیسوی میں شروع ہوئی تھی اور سات صدیوں تک ہر آنے والے مسلمان حکمران نے اس کی تزئین و آرائش میں اپنا حصہ ڈالا تھا، اس مسجد کو دیکھنے ہر سال دنیا بھر سے 14 لاکھ افراد آتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔