برین ہیمرج یا کلوٹنگ کا فوری پتہ لگانے کے لیے مائیکرو ویو ہیلمٹ تیا رکرلیا گیا

ویب ڈیسک  منگل 17 جون 2014
مائیکرو ویو ہیلمٹ کی بدولت فوری پتا لگانا ممکن ہوگیا ہے کہ مریض کس قسم کے اسٹروک کا شکا ر ہوا۔ بی بی سسی فوٹو

مائیکرو ویو ہیلمٹ کی بدولت فوری پتا لگانا ممکن ہوگیا ہے کہ مریض کس قسم کے اسٹروک کا شکا ر ہوا۔ بی بی سسی فوٹو

اسٹاک ہوم: عام طور پر انسانی دماغ میں خون کے جم جانے یا کسی وین کے پھٹ جانے کا فوری طور پر علم نہ ہونے سے بیماری کا علاج ممکن نہیں رہتا تاہم اب سائنسدانوں نے تیار کر لیا ہے ایسا مائیکروویو ہیلمٹ جو فوری بتا سکے گا کہ مریض کس قسم کے اسٹروک کا شکار ہوگیا ہے۔

سوئیڈن کے سائنسدانوں نے کئی سال کی کاوشوں کے بعد اس ہیلمٹ کو تیار کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ہیلمٹ سے نکلنی والی مائیکرو ویوز دماغ سے ٹکرا کر واپس آتی ہیں اور فوری طور پر پتہ چل جاتا ہے کہ دماغ کی کوئی رگ پھٹ گئی ہے یا کہں کلوٹنگ ہوئی ہے۔ سائنسدانوں نے اس ہیلمٹ کو ایمبولینس عملے کو دے کر 45 مریضوں پر تجربات کئے جس کے نتائج انتہائی کامیاب رہے اور ایمبولینس کے دوران ہی پتہ چل گیا کہ مریض کس قسم کے اسٹروک کا شکار ہوا ہے۔

ڈاکٹرز کا کہنا ہے جب کسی فرد کو اسٹروک ہو جاتا ہے تو فوری طور پر برین ہیمرج سے بچنے کے اقدامات کیئے جاتے ہیں تاہم اگر مریض کو لانے میں 4 گھنٹے سے زائد گزر جائیں تو دماغ کے ٹشوز مرجاتے ہیں اور دماغ کا بچنا مشکل ہو جاتا ہے۔

اسٹروک کا فوری پتہ کمپیوٹرائزڈ ٹوموگرافی سٹی اسکین  سے لگایا جا سکتا ہے تاہم اس کے لیے مریض اگر ایمرجنسی میں بھی ہے تب بھی اس کا انتظام کرنے میں وقت لگ سکتا ہے اور وقت کا کھونا دماغ کے کھونے کے برابر ہوتا ہے یعنی وقت گذرنے کے ساتھ ہی ریکوری بھی ممکن  نہیں رہتی،اسی وقت کو بچانے کے لیے سوئیڈن میں چیلمر یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی اور ساہلگرینسکا اکیڈمی کے سائنسدان نے مائیکروویو ہیلمٹ تیار کیا تاکہ اسٹروک کے مرض کا فوری پتہ لگا کر دماغ کو ضائع ہونے سے بچایا جاسکے۔

ہیلمٹ کی ایک اہم خصوصیت یہ بھی ہے کہ یہ اس بات کو بھی واضح کرتا ہے کہ اسٹروک کا باعث دماغ میں خون کا جمنا ہے یا پھر برین ہیمرج،سرجنز کا کہنا ہے کہ اس ہیلمٹ کی بدولت اسٹروک کے مریضوں کا فوری اور تیزی سے علاج ممکن ہوجائے گا جس سے دماغ کو بڑے نقصان سے بچایا جا سکے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔