ایف بی آر کی ٹیکس ریونیو اقدام پر عملدرآمد کیلیے ہدایات جاری

خصوصی رپورٹر  ہفتہ 12 جولائی 2014
50 ہزار سے زائد بجلی بلز والے ریٹیلرز کی رجسٹریشن لازمی، مروجہ شرح سے سیلز ٹیکس دینا ہوگا۔   فوٹو: فائل

50 ہزار سے زائد بجلی بلز والے ریٹیلرز کی رجسٹریشن لازمی، مروجہ شرح سے سیلز ٹیکس دینا ہوگا۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ٹیکس وصولیوں میں ڈائریکٹ ٹیکس وصولیوں کا حصہ بڑھانے، نان کمپلائنٹ عناصر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے رواں مالی سال کے وفاقی بجٹ میں اٹھائے جانے والے اقدامات پر عمل درآمد کے حوالے سے گائیڈ لائن پر مبنی سمری ماتحت اداروں کو بھجوادی ہے۔

اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی طرف سے بجٹ میں سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے حوالے سے اعلان کردہ اقدامات پر ان کی اصل روح کے مطابق عمل درآمد کے لیے ماتحت اداروں کو جاری کی جانے والی ہدایات میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ہوائی جہاز کے ذریعے پانچ سو کلو میٹر سے زائد کے سفر پر اڑھائی ہزار روپے فی مسافر کے حساب سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی وصول کرنا ہوگی جبکہ اندرون ملک میں سماجی اقتصادی روٹ کے علاوہ پانچ سو کلو میٹر سے کم کے ہوائی سفر پر ساڑھے بارہ سو روپے فی مسافر کے حساب سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی وصول کی جائے گی جبکہ اندرون ملک سماجی اقتصادی روٹ بشمول بلوچستان کوسٹل بیلٹ کے لیے ہوئی سفر پر پانچ سو روپے فی مسافر کے حساب سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی وصول کی جائے گی جبکہ بیرون ملک ہوائی سفر کے لیے اکانومی اور اکانومی پلس کلاس کے لیے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی تین ہزار آٹھ سو چالیس روپے کے بجائے پانچ ہزار روپے فی مسافر کے حساب سے وصول کی جائے گی۔

اس کے علاوہ کلب، بزنس اور فرسٹ کلاس کے لیے چھ ہزار آٹھ سو چالیس روپے کے بجائے دس ہزار روپے فی مسافر کے حساب سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی وصول کی جائے گی۔ ایف بی آر کی طرف سے جاری کردہ ہدایات میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ ایل ٹی یوز اور آر ٹی اوز کو یہ بات یقینی بنانا ہوگی کہ اندرون ملک و بیرون ملک فضائی سفر پر مذکورہ شرح کے مطابق فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی وصول کی جائے۔ اسی طرح چارٹرڈ فلائٹس پر سفر کے لیے سولہ فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی وصول کرنا ہوگی۔

ایف بی آر کی طرف سے جاری کردہ ہدایات میں بجٹ میں پرچون فروش تاجروں پر عائد کردہ ٹیکس وصولی کے بارے میں بھی کہا گیا ہے کہ ایسے ریٹیلرز جو ملکی و غیر ملکی چین کا حصہ ہیں اور ان کی دُکانیں و آئوٹ لیٹس ایئر کنڈیشنڈ شاپنگ مالز میں ہیں اور ڈیبٹ کارڈ مشینیں و کریڈٹ کارڈ مشینیں استعمال کررہے ہیں اور ان کا ماہانہ بجلی کا بل پچاس ہزار روپے ہے، انہیں لازمی طور پر رجسٹرڈ ہونا ہوگا اور معمول کے مطابق انہیں ٹیکس بھی دینا ہوگا اور جو شرح رائج ہے، اسی شرح کے حساب سے سیلز ٹیکس ادا کرنا ہوگا تاہم بیس ہزار روپے ماہانہ تک بجلی کا بل رکھنے والے تاجروں سے ان کے بجلی کے بلوں کے ساتھ پانچ فیصد اور ایسے تاجر جن کا بجلی کا بل بیس ہزار روپے ماہانہ سے زیادہ ہوگا۔

ان سے بجلی کے بلوں کے ساتھ ساڑھے سات فیصد اضافی سیلز ٹیکس وصول کیا جائے گا جو کہ بجلی پر عائد معمول کے سترہ فیصد سیلز ٹیکس کے علاوہ ہوگا اور اس کے لیے تمام متعلقہ ایل ٹی یوز اور آر ٹی اوز کی ذمے داری ہوگی کہ وہ مذکورہ کٹیگری کے مطابق تاجروں کا تعین کرے اور جس کٹیگری کے حامل تاجر ہیں ان سے بجلی کے بلوں کے ساتھ اس کے مطابق ٹیکس وصول کیا جائے اور اس بارے میں متعلقہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو ڈیٹا فراہم کیا جائے اور ان کے ساتھ کوآرڈینیشن کی جائے۔ اس کے علاوہ ایف بی آر کے سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اٹھائے جانے والے دیگر تمام اقدامات کے بارے میں ماتحت اداروں کو گائیڈ لائن پر مبنی ہدایات جاری کی گئی ہیں اور ذمے داریوں کا تعین کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔