رمضان میں بھی خونریزی نہ رک سکی،2عشروں میں80 افراد ہلاک

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 19 جولائی 2014
قانون نافذ کرنے والے ادارے صرف عام شہریوں کو گھروں سے اٹھارہے ہیں انھیں دہشت گرد نظر نہیں آتے، شہری
فوٹو: فائل

قانون نافذ کرنے والے ادارے صرف عام شہریوں کو گھروں سے اٹھارہے ہیں انھیں دہشت گرد نظر نہیں آتے، شہری فوٹو: فائل

کراچی: شہر بھر میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف جاری آپریشن اور رمضان المبارک میں سیکیورٹی کے بھرپور اقدامات کے باوجود دہشت گرد آزادانہ طور پر اپنی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

فائرنگ ، اغوا کے بعد قتل اور پرتشدد واقعات میں رحمتوں کے مہینے رمضان کے 2عشروں کے دوران 80 افراد موت کی وادی میں جاپہنچے ، شہریوں کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار سادہ لباس میں محض عام شہریوں کو ہی گھروں سے اٹھا کر لے جانے میں مصروف ہیں جبکہ اصل دہشت گرد ان کی نظروں سے اوجھل رہتے ہیں ، تفصیلات کے مطابق شہر بھر میں ستمبر 2013 سے جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن جاری ہے اور اس دوران پولیس کی جانب سے ہزاروں دہشت گردوں کی گرفتاری کے دعوے کیے گئے لیکن نہ جانے اس دو کروڑ کی آبادی والے شہر میں کتنے دہشت گرد ہیں کہ جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی پکڑ میں 10 ماہ سے ہی نہیں آرہے۔

حتیٰ کہ رمضان المبارک کا آغاز ہوگیا لیکن رحمتوں کے مہینے میں بھی شہر میں خونریزی میں کمی نہیں آسکی ہے اور 2عشروں کے دوران 80 افراد موت کی وادی میں جاپہنچے ہیں ، ماہ مبارک کے پہلے 10 روز میں 40 جبکہ دوسرے عشرے میں بھی 40 افراد فائرنگ کے مختلف واقعات میں ہلاک ہوئے، مرنے والوں میں پولیس اہلکار ، مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے کارکن ، خواتین اور دیگر افراد شامل ہیں ، شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ پولیس و رینجرز اہلکار شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام نظر آرہے ہیں ، پولیس اہلکاروں کی تمام تر توجہ پارکنگ لاٹس اور پتھارے لگوانے پر ہے۔

ایسا محسوس ہوتا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار سادہ لباس میں صرف عام شہریوں کو ہی اٹھا کر لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جبکہ شہریوں کو کھلے عام جدید اور آتشیں اسلحے سے موت کے گھاٹ اتارنے والے دہشت گرد ان کی نظروں سے اوجھل ہی رہتے ہیں، شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ کئی واقعات کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزمان کی موجودگی کے باوجود ان کی عدم گرفتاری قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی کارکردگی پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔