میٹنگز میں سو جانے والوں کیلئے بگ تھری بڑا سبق ہے، آئی سی چیف

اسپورٹس ڈیسک  اتوار 20 جولائی 2014
اصلاحات ناانصافی پر مبنی ہوسکتی ہیں کونسل کے ڈھانچے میں تبدیلی کے دوران بھارت پر واضح کردیا تھا، ڈیو رچرڈسن   فوٹو: فائل

اصلاحات ناانصافی پر مبنی ہوسکتی ہیں کونسل کے ڈھانچے میں تبدیلی کے دوران بھارت پر واضح کردیا تھا، ڈیو رچرڈسن فوٹو: فائل

لندن: آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن نے کہاکہ میٹنگز میں سوجانے والوں کیلیے بگ تھری بڑا سبق ہے۔

جب طاقت کا خلا پیدا ہو تو لوگ آگے بڑھ کر کنٹرول حاصل کرلیتے ہیں، کونسل کے ڈھانچے میں تبدیلی کے دوران بھارت پر واضح کردیا تھا کہ یہ چیز ناانصافی پر مبنی ہوسکتی ہے، فیصلہ سازی میں اب بھی ابتدائی اہمیت آئی سی سی بورڈ کی ہے ، ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایک انٹرویو کے دوران کیا۔ تفصیلات کے مطابق آئی سی سی پر بگ تھری کے کنٹرول کی توثیق ہوچکی، گذشتہ دنوں بی سی سی آئی کے سیکریٹری سنجے پٹیل نے تسلیم کیا تھا کہ بھارتی بورڈ نے دھمکی دی تھی کہ اگر اسے ریونیو میں سے زیادہ حصہ نہیں دیا گیا تو وہ اپنی متوازی آئی سی سی بنالے گا۔

کونسل کے چیف ایگزیکٹیو رچرڈسن نے تصدیق نہ ہی تردید کی کہ بھارت نے اس سلسلے میں اپنی طاقت کا استعمال کیا تھا، انھوں نے کہا کہ بھارت کا کہنا تھا کہ ہمیں زیادہ اختیار اور دولت چاہیے، اس معاملے پر بات چیت ہوئی، ان پر واضح کردیا گیا کہ یہ غیرمنصفانہ ہوگا لیکن یہ حقیقت ہے کہ کچھ لوگوں کا دوسروں پر اثر رسوخ زیادہ ہوتا اور انھیں زیادہ اتھارٹی حاصل ہوتی ہے، بھارتی پوزیشن بہتر اور وہ ڈرائیونگ سیٹ پر ہے، یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ ان کا کسی بھی ملک کا ٹور میزبان بورڈ کیلیے مالی طور پر مفید ہوتا ہے۔ رچرڈسن نے اس بات کو مسترد کیا کہ تین بورڈزآئی سی سی میں مطلق العنان بن گئے ہیں، انھوں نے کہاکہ نیا سسٹم بھی پہلے والے طریقہ کار پر ہی مبنی ہے۔

جس میں 10 فل ممبران اور تین ایسوسی ایٹس نمائندوں پر مشتمل آئی سی سی بورڈ کو ہی فیصلہ سازی میں ابتدائی اختیار حاصل ہے، انھوں نے کہا کہ تبدیلیوں کے حوالے سے بہت زیادہ باتیں ہوئیں، ماضی میں بھی بعض لوگ زیادہ اثررسوخ رکھتے تھے اور یہی چیز اب آگے بھی جائیگی، یہ دراصل سوچ کا فرق بھی ہے،کچھ لوگ آئی سی سی کو ایک خودمختار ادارہ دیکھنا چاہتے جبکہ بعض اس کی موجودہ حیثیت کو ہی برقرار رکھنے کے حق میں ہیں۔ ڈیو رچرڈسن نے مزید کہا کہ یہ ان ممالک کیلیے خاص طور پر ہوش میں آنے کی وارننگ ہیں جوآرام سے بیٹھ کر چیزوں کو رونما ہونے دیتے ہیں، ان کی میٹنگز میں کوئی اہمیت نہیں ہوتی، ایسے بھی لوگ تھے جو میٹنگز میں آکر سوجاتے۔

وہ کسی بات میں حصہ ہی نہیں لیتے ، جب ایسی چیزیں ہوتی ہیں تو پھر طاقت کا خلا پیدا ہوجاتا ہے، یوں وہ لوگ جن کے پاس اختیار ہو وہ آگے بڑھ کر کنٹرول حاصل کرلیتے ہیں۔ رچرڈسن نے این سری نواسن کے آئی سی سی چیئرمین بننے کا بھی دفاع کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ نے یہ نہیں کہا کہ وہ کونسل سے منسلک نہیں رہ سکتے یا پھر اس کا چیئرمین نہیں بن سکتے، اس وقت جو تحقیقات ہورہی ہے وہ فی الحال غیرمتعلق ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔