بھارت میں بی جے پی کی حکومت کیا آئی، شیوسینا کے غنڈے مسلمانوں کا روزہ تڑوانے لگے

ویب ڈیسک  بدھ 23 جولائی 2014
بی جے پی کے برسراقتدار آنے کے بعد ہندو انتہا پسندوں کی مسلم دشمن کارروائیاں بڑھ گئی ہیں  فوٹو: فائل

بی جے پی کے برسراقتدار آنے کے بعد ہندو انتہا پسندوں کی مسلم دشمن کارروائیاں بڑھ گئی ہیں فوٹو: فائل

نئی دلی: بھارت میں بھارتی جنتا پارٹی کے برسر اقتدار آنے کے بعد انتہا پسند ہندوؤں کے حوصلے ایک مرتبہ پھر بڑھنے لگے ہیں اوران کی اتنی جرات ہوگئی ہے کہ وہ مسلمانوں کے روزے تک تڑوانے لگے ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دلی میں ہندو انتہا پسند جماعت شیوسینا کے 11 ارکان میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ ریاست مہاراشٹر کے ماتحت مہاراشٹر سدن نامی ایک خصوصی دفتر کی کینٹین میں انتظامی امور کا معائنہ کررہے تھے کہ وہاں رکھے کھانوں میں ریاست کے روایتی اور مقامی پکوان نہ ہونے پر وہ آگ بگولا ہوگئے، انہوں نے ملازمین کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کرتے ہوئے مغلظات تک بک ڈالیں، متعصب ہندو ارکان پارلیمنٹ نے اسی پر بس نہیں کیا بلکہ کینٹین کے باورچی خانے میں مسلمان سپروائزر ارشد زبیر شیخ  کے پاس گئے اور اسے زبردستی کھانا کھلایا۔

ارشد زبیر کا کہنا تھا کہ واقعے کے دوران اس نے مخصوص وردی پہن رکھی تھی، جس میں اس کے نام کا ٹیگ بھی چسپاں تھا، اس کے علاوہ انہیں یہ بھی پتہ تھا کہ بحیثیت مسلمان وہ رمضان کے مہینے میں روزے سے ہے اس کے باوجود میڈیا کے سامنے انہوں نے ان کا روزہ تڑوایا جو کسی بھی طرح قابل برداشت نہیں۔ مہاراشٹر سدن کے ڈپٹی جنرل منیجر شنکر ملہوترا نے حکام بالا کو ای میل کے ذریعے نا صرف واقعے کی تفصیلات سے آگاہ کیا بلکہ یہ انکشاف بھی کیا کہ مہاراشٹر سدن میں کسی مسلمان کے ساتھ یہ پہلا واقعہ نہیں اس سے قبل بھی کئی مرتبہ مسلمان ملازمین کے ساتھ ایسا سلوک روا رکھا گیا ہے جس سے ان کے مذہبی جذبات مجروح ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے حکام ان کی داد رسی نہیں کرتے۔

دوسری جانب شیو سینا نے واقعے پر معافی مانگنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ارکان پارلیمنٹ مہاراشٹر سدن میں نا مناسب انتظامات پر احتجاج کررہے تھے تاہم انہیں نہیں معلوم تھا کہ انہوں نے جس کے منہ میں زبردستی روٹی ڈالی وہ مسلمان ہے اور روزے کی حالت میں تھا۔

واقعے کی خبر میڈیا میں نشر ہونے پر ادارے نے اس اقدام پر معافی مانگی ہے جبکہ بھارتی لوک سبھا میں بھی دیگر جماعتوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا ہے۔ بی جے پی کی جانب سے وفاقی وزیر سمرتی ایرانی نے واقعے کی شدید مذمت تو کی ہے لیکن ایک مسلمان کا روزہ تڑوانے والے کسی بھی رکن پارلیمنٹ کے خلاف کارروائی کا اعلان کرنے سے گریز کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔