غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ پر لاہوریوں کا ضبط ٹوٹ گیا، مشتعل مظاہرین کا لیسکو آفس پر دھاوا

ویب ڈیسک  بدھ 23 جولائی 2014
مظاہرین کے احتجاج کے باعث شالامار سے واہگہ بارڈر جانے والی شاہراہ پر گاڑیوں کا رش لگ گیا۔  فوٹو: آن لائن

مظاہرین کے احتجاج کے باعث شالامار سے واہگہ بارڈر جانے والی شاہراہ پر گاڑیوں کا رش لگ گیا۔ فوٹو: آن لائن

لاہور: بجلی کی طویل غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر لاہوریوں کا پارہ گھوم گیا اور مشتعل مظاہرین نے شالا مار چوک پر دھرنا دے کر توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق باٹا پور کے رہائشی طویل غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے اور شالامار چوک پر دھرنا دے کر شدید احتجاج کیا۔ اس دوران مشتعل مظاہرین نے لیسکو سب آفس پر دھاوا بول کر توڑ پھوڑ کی اور آفس کو آگ لگانے کی کوشش بھی کی جبکہ شالامار روڈ پر موجود مظاہرین نے ٹائر نذر آتش کر کے ٹریفک کی آمد و رفت معطل کردی جس کے بعد شالامار سے واہگہ بارڈر جانے والی شاہراہ پر گاڑیوں کا رش لگ گیا۔ اس موقع پر ایک کار سوار نے سڑک سے گزرنے کی کوشش کی جس پر مظاہرین نے اسے روکا تو کار سوار نے مظاہرین پر پستول تان دی جس پر مظاہرین مزید مشتعل ہوگئے اور ڈنڈے مار مار کر گاڑی کا نقشہ بدل دیا جبکہ شیشے لگنے سے کار میں سوار 3 افراد بھی زخمی ہوگئے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ لاہور کے سرحدی علاقے باٹاپور اور ملحقہ علاقوں میں 15 سے 20 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے اور شدید گرمی میں طویل غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ قابل قبول نہیں۔ مشتعل مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ لاہور میں کی جانے والی لوڈشیڈنگ کے برابر کیا جائے جبکہ صورتحال پر قابو پانے کے لئے پولیس کی اضافی نفری بھی طلب کرلی گئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔