- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
بلدیہ عظمیٰ کی عدم دلچسپی کے باعث سی این جی بسوں کی بحالی تاحال نہ ہوسکی
کراچی: بلدیہ عظمیٰ کراچی کی عدم دلچسپی کے باعث سی این جی بسوں کی بحالی کا منصوبہ کھٹائی کا شکار ہوگیا ہے، سیپرا نے ٹھیکیداری نظام پر اعتراض کرتے ہوئے سی این جی بس سروس پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانے کیلیے ہدایات جاری کردیں۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی قانونی پیچیدگیوں کے باعث سیپرا کی ہدایت پر عملدرآمد کرنے سے قاصر ہے، تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی نے ڈھائی ماہ قبل 36سی این جی بسیں مرمت کردی تھیں تاہم مختلف وجوہ کی بنیاد پر عوام کیلیے ابھی تک بس سروس شروع نہیں کی جاسکی ہے، صوبائی حکومت کی جانب سے رمضان میں بس سروس شروع کرنے کا اعلان کیا گیا تھا، منصوبے کے افتتاح کے لیے صوبائی حکومت نے اہم سیاسی شخصیت سے رابطے کیا جس کی تگ ودو ابھی تک جاری ہے جبکہ سیپرا نے بھی بس منصوبے کے کنٹریکٹ پر تحفظات جاری کرتے ہوئے اسے پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ بنیادوں پر چلانے کیلئے ہدایت جاری کی ہے۔
ذرائع کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے سیپرا کی ہدایت پر عمل پیرا سے قاصر ہے، ماضی میں بھی یہ منصوبہ ٹھیکیداری نظام کے تحت پرائیوٹ کمپنی کو سونپا گیا تھا، ذرائع نے بتایا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اعلیٰ حکام کو اس منصوبے میں اب دلچسپی نہیں رہی، سیپرا کا اعتراض باآسانی قانونی طریقے سے دور کیا جاسکتا ہے لیکن بلدیہ عظمیٰ کراچی کے حکام کی عدم دلچسپی کے باعث یہ منصوبہ کھٹائی کا شکار ہوگیا ہے، واضح رہے کہ 71سی این جی بسیں دو سال سے سرجانی بس ڈپو پر خراب پڑی تھیں، سندھ حکومت کی جانب سے بسوں کی مرمت کیلیے چار کروڑ روپے فنڈز کے اجرا کے بعد بلدیہ عظمیٰ کراچی نے 36سی این جی بسوں کی مرمت کا کام ڈھائی ماہ قبل مکمل کیا جبکہ بقیہ 35بسیں ابھی تک مرمت نہیں کی جاسکی ہیں۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی نے اعلان کیا تھا کہ 36 بسیں عوام کی سہولت کیلیے قائد آباد تا ٹاور چلائی جائیں گی تاہم ڈھائی ماہ گذر جانے کے باوجود ابھی تک نہیں چلائی جاسکیں، یہ بسیں سرجانی بس ڈپو میں کھڑی ہیں اور تقریباً تمام بسوں کی بیٹریاں خراب ہوچکی ہیں، بسوں کو اسٹارٹ کرنے کیلئے دھکا لگانے کی ضرورت پڑتی ہے، ذرائع نے بتایا کہ بسوں کو اگر مسلسل چلایا نہ جائے تو ان کی بیٹریاں اور ٹائر ٹیوب خراب ہوجاتے ہیں، ابھی صرف بیٹریاں خراب ہوئی ہیں، اگر بس سروس فوری بحال نہ کی گئی تو بے کار کھڑے رہنے سے بسوںکے ٹائر ٹیوب بھی خراب ہوجائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔