حکومت کا یوم آزادی کی تقریبات ایک ماہ تک منانے کا فیصلہ

ویب ڈیسک  جمعرات 24 جولائی 2014
تقریب میں 2500 فوجیوں کے علاوہ دیگر اعلیٰ شخصیات سمیت 5 ہزار افراد بھی شریک ہوں گے۔فوٹو:فائل

تقریب میں 2500 فوجیوں کے علاوہ دیگر اعلیٰ شخصیات سمیت 5 ہزار افراد بھی شریک ہوں گے۔فوٹو:فائل

اسلام آباد: حکومت نے یوم آزادی کی تقریبات کو حتمی شکل دیتے ہوئے اسے 30 روز تک منانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت 13اور 14 اگست کی درمیانی شب پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے مارچ پاسٹ اور پریڈ ہوگی جس کے بعد وزیراعظم تقریب سے خطاب کریں گے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سرکاری سطح پر جشن آزادی کی تقریب کی تیاریوں کے حوالے سے خواجہ سعد رفیق کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید سمیت حکومتی ارکان اور سینئر عسکری حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جشن آزادی کی تقریب 2 مراحل میں منعقد ہوگی جس کے تحت پہلے مرحلے میں 13 اور 14 اگست کی درمیانی شب پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے تقریب منعقد ہوگی جس میں ارکان پارلیمنٹ کے علاوہ سول  و عسکری قیادت شرکت کرے گی جبکہ رات 12 بجے وزیراعظم نواز شریف تقریب سے خطاب کریں گے اور 14 اگست کی صبح وزیراعظم پرچم کشائی کریں گے،اجلاس کو بتایا گیا کہ تقریب میں 2500 فوجیوں کے علاوہ دیگر اعلیٰ شخصیات سمیت 5 ہزار افراد بھی شریک ہوں گے۔

اجلاس کےبعدپریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ حکومت نے یوم آزادی کی تقریبات کو ایک ماہ تک منانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت یکم اگست سے پرچم لہرانے کی تقریب کا آغاز ہوگا اور یہ تقریبات 31 اگست تک جاری رہیں گے۔ خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ 11 اگست کو آزادی ٹرین چلائی جائے گی جبکہ 13 اور 14 اگست کی درمیانی شب پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے مارچ پاسٹ اور پریڈ ہوگی جس میں تمام سیاسی جماعتوں کو مدعو کیا جائے گا جبکہ ارکان پارلیمنٹ شہدا کی قبروں پر بھی حاضری دیں گے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان سب کا ہے کسی ایک جماعت کا نہیں،ہمیں پورے پاکستان کو سبز ہلالی پرچم میں رنگنا ہے،ملک کو خوشحال،مستحکم اور عظیم تر بنانا ہر پاکستانی کا فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے کبھی آمریت کو قبول نہیں کیا،پاکستانی جمہوریت سے محبت کرتے ہیں اور پاکستانی قوم مشکلات و مسائل کے سامنے ہمیشہ سینہ سپر رہی ہے، ہمارے پاس منظم بہادر افوج،ایٹمی طاقت،آزاد عدلیہ اورمتحرک میڈیا ہے جو بھی پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھے گا ہم مل کر اس کا ڈٹ کے مقابلہ کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔