ہم چاہیں تو تحریک انصاف کی خیبرپختونخوا میں قائم حکومت گراسکتے ہیں، پرویزرشید

ویب ڈیسک  جمعـء 25 جولائی 2014
خیبرپختونخوا میں حکومت ہونے کے باوجود تحریک انصاف نے کون سی دودھ اور شہد کی نہریں بہادی ہیں،
سینیٹر پرویز رشید،
فوٹو:فائل

خیبرپختونخوا میں حکومت ہونے کے باوجود تحریک انصاف نے کون سی دودھ اور شہد کی نہریں بہادی ہیں، سینیٹر پرویز رشید، فوٹو:فائل

لاہور: وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ ہم چاہیں تو خیبرپختونخوا کی حکومت گراسکتے ہیں لیکن ہم ایسا نہیں کرنا چاہتے کیونکہ ہم جمہوری روایات کو مانتے ہیں تاہم عمران خان بھی جمہوری روایات کے مطابق انتخابات کو تسلیم کریں۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’’فیس ٹوفیس‘‘ میں میزبان معید پیر زادہ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ 2013 کے انتخابات ماضی کے تمام انتخابات سے بہتر تھے جس پر عمران خان کے دھاندلی کے الزمات میں کوئی وزن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات سے پہلے پنجاب میں نجم سیٹھی نے شہبازشریف انتظامیہ کا ایک ایک افسر تبدیل کردیاتھا اور اگر دھاندلی ہوتی توخیبرپختونخوا میں نہ تحریک انصاف کامیاب ہوتی اور نہ ہی سندھ میں پیپلزپارٹی کو نشستیں ملتیں۔

پرویز رشید نے کہا کہ ہم چاہیں تو خیبرپختونخوا کی حکومت گراسکتے ہیں لیکن ہم ایسا نہیں کرنا چاہتے کیونکہ ہم جمہوری روایات کو مانتے ہیں تاہم عمران خان بھی انتخابات کو تسلیم کریں جبکہ صوبہ خیبرپختونخوا میں حکومت ہونے کے باوجود تحریک انصاف نے کون سی دودھ اور شہد کی نہریں بہادی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن سے پہلے عمران  خان چوہدری نثار کی تعریفیں کرتے تھے جبکہ عمران خان مجبوراً آپریشن کو تسلیم کررہے ہیں ۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھاکہ عمران خان لانگ مارچ کا پیچھا چھوڑ دیں کیونکہ قومی اسمبلی کی اکثریت ان کے اس عمل کو ٹھیک نہیں سمجھتی جبکہ ان کے لیے خود مارچ کو آرگنائز کرنا مشکل ہورہا ہے۔ پرویز مشرف سے متعلق پرویز رشید کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کا مقدمہ ہمیں ورثے میں ملا ہے ورنہ یہ ہماری ترجیح نہیں تھی،اس معاملے پر قانون اپنا راستہ خود نکالے گا کیونکہ ہم بھی پاکستان میں قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں جبکہ پرویز مشرف کو محفوظ راستہ دینے میں انفرادی طور پر کچھ لوگ ملوث ہوسکتے ہیں تاہم اس معاملے میں میں حکومت  یا کوئی سرکاری ادارہ یا اس کا کوئی سربراہ مداخلت نہیں کررہا کیونکہ فوج اور عدلیہ سمیت تمام ادارے جمہوریت کے حامی ہیں۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق پرویز رشید کا کہنا تھاکہ سانحہ پر عدالتی کمیشن کی رپورٹ آنے پر ہی بات کی جائے گی جبکہ طاہرالقادری کے مطالبات پر بھی غور کرنے کے لیے انتخابی اصلاحاتی کمیٹی بنادی گئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔