مختلف شفٹوں میں کام کرنے والوں میں ذیابیطس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، تحقیق

ویب ڈیسک  جمعـء 25 جولائی 2014
وہ لوگ جو مختلف شفٹوں میں کام کرتے ہیں ان میں ذیابیطس ہونے کی شرح 35 فیصد تک بڑھ جاتی ہے، محققین  فوٹو: فائل

وہ لوگ جو مختلف شفٹوں میں کام کرتے ہیں ان میں ذیابیطس ہونے کی شرح 35 فیصد تک بڑھ جاتی ہے، محققین فوٹو: فائل

بیجنگ: نئی تحقیق کے مطابق جو لوگ مختلف شفٹوں میں کام کرتے ہیں ان میں ذیابیطس کا مرض لاحق ہونے کے خطرات  بڑھ جاتے ہیں۔

چین کی ہواژونگ یونیورسٹی کی جانب سے سوا 2 لاکھ افراد پر کی جانے والی اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ  شفٹوں میں کام کرنے کی وجہ سے جسم کا وقت کا حساب رکھنے والا اندرونی نظام منتشر ہو جاتا ہے جس سے وزن بڑھتا ہے، ہارمونز کی مقدار میں خلل پڑتا ہے اور نیند متاثر ہوتی ہے اور یہ تمام اسباب مل کر ذیابیطس لاحق ہونے کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق رات کی شفٹ میں کام کرنے والے لوگوں کو اگر دن کے وقت سلایا جائے تو چند ہفتوں کے اندر ہی ان میں ذیابیطس دوم کی ابتدائی علامات ظاہر ہوجاتی ہیں جس کی ممکنہ وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ رات کو کام کرنے والے کھانا دیر سے کھاتے ہیں جس کے باعث ان کا جسم دن کے مقابلے میں زیادہ چربی ذخیرہ کرتا ہے۔

محققین کے مطابق وہ لوگ جو مختلف شفٹوں میں کام کرتے ہیں ان میں ذیابیطس ہونے کی شرح 35 فیصد تک بڑھ جاتی ہے جبکہ وہ لوگ جو کبھی دن اور کبھی رات کی شفٹ میں کام کرتے ہیں ان میں یہ شرح بڑھ کر 42 فیصد تک ہوجاتی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ تحقیق کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ شفٹوں میں کام کرنے والے لوگوں کو ذیابیطس سے بچنے کے لیے عام لوگوں کی نسبت کہیں زیادہ احتیاط کرنی چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔