- شاہین آفریدی نے رضوان کو ٹی20 کرکٹ کا بریڈ مین قرار دے دیا
- بابراعظم کو قیادت سے ہٹانے اور پھر دوبارہ لانے کا فیصلہ بھی آئیڈیل نہیں
- والد کی جانب سے چیلنج، بیٹے نے نوٹ جوڑنے کیلئے دن رات ایک کر دیے
- مینگروو کو مائیکرو پلاسٹک آلودگی سے خطرہ لاحق
- ویڈیو کانفرنس کے دوران اپنا چہرہ دیکھنا ذہنی تکان کا سبب بنتا ہے، تحقیق
- بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی اچانک طبیعت خراب، بنی گالہ میں طبی معائنہ
- غیر ملکی وفود کی آمد، شاہراہ فیصل سمیت کراچی کی مختلف شاہراہیں بند رہیں گی
- سندھ اور بلوچستان میں گیس و خام تیل کی پیداوار میں اضافہ
- چین کی موبائل فون کمپنی کا پاکستان میں سرمایہ کاری کا اعلان
- آرمی چیف اور ایرانی صدر کی اہم ملاقات، سرحدی سلامتی اور علاقائی امن پر تبادلہ خیال
- اب کوئی ایمنسٹی اسکیم نہیں آئے گی بلکہ لوگوں کو ٹیکس دینا ہوگا، وزیر خزانہ
- شنگھائی الیکٹرک کمپنی نے کے الیکٹرک کے حصص خریدنے کی پیشکش واپس لے لی
- بھارتی ہٹ دھرمی؛ پاکستانی زائرین امیرخسرو کے عرس میں شرکت کیلیے ویزا کے منتظر
- پاک ایران صدور کی ملاقات، غزہ کیلئے بین الاقوامی کوششیں تیز کرنے پر زور
- پاکستان اور ایران کا دہشت گرد تنظیموں پر پابندی عائد کرنے کا اصولی فیصلہ
- وساکھی میلہ اورخالصہ جنم منانے کے بعد سکھ یاتری بھارت روانہ
- تحریک انصاف کا ضمنی الیکشن میں دھاندلی کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان
- 7 اکتوبر کا حملہ روکنے میں ناکامی پر اسرائیلی انٹیلیجنس چیف مستعفی
- سائفر کیس میں شک کا پورا فائدہ ملزمان کو جائے گا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی نے بابر اعظم کو گاڑی دینے کا وعدہ پورا کردیا
ہم کیوں بیمار ہوتے ہیں؟
کیا سبب ہے کہ ماضی میں اس قدر امراض نہیں تھے، جتنے آج ہیں۔
دراصل یہ بیسویں صدی کا تماشا ہے، ورنہ اس سے قبل بیماریاں تو ہوتی تھیں، مگر آج کل کے امراض سے مختلف تھیں، مثلاً حادثات، غذائی قلت، آفات اور جنگ میں ہلاک ہونے والے افراد۔ بیسویں صدی کی ابتدا سے قبل ہماری غذائیں زیادہ تر زمین سے حاصل ہوتی تھیں، یعنی کھیتوں سے، جو زیادہ تر سبزی جات، دالوں اور پھلوں پر مشتمل تھیں۔ اگر گوشت وغیرہ بعض اوقات پکتا تھا تو خوشی کے مواقع پر پکتا تھا۔ شہروں میں گوشت زیادہ کھایا جاتا ہے۔ زمانۂ ماضی میں مرغیاں دوڑتی پھرتی تھیں اور اپنی مرضی کی غذا کھاتی تھیں۔ آج کل شیور کی مرغیاں پنجروں میں بند اور موٹی ہوتی ہیں اور اپنی پسند کی غذا نہیں کھاتیں، بلکہ ان کو زیادہ تر ایسی غذا دی جاتی ہے، جس میں حیوانی اجزا شامل ہوتے ہیں۔
ماضی بعید میں چلنا پھرنا عام تھا اور دیہات کی زندگی میں نہایت زیادہ تھا، بلکہ یہ عام رواج تھا کہ ایک دوسرے سے ملاقات کے لیے پیدل سفر کیا جاتا تھا۔ بیسویں صدی کی ابتدا سے قبل نہ موٹر گاڑیاں تھیں اور نہ ہوائی جہاز۔ جبکہ اب طرز زندگی ہمیشہ بیٹھے رہنے اور سوارری کے استعمال کا ہے۔ گزشتہ صدی میں تلاش روزگار کے سلسلے میں دیہات سے شہروں کی جانب بہ کثرت نقل مکانی ہوئی ہے، جس نے ہماری زندگی پر اثرات ڈالے ہیں۔ شہروں میں نقل و حرکت کے لیے ہم ذریعہ نقل و حرکت کے انتظار میں رہتے ہیں، اب سائیکل کے بجائے رکشا کے زیادہ عادی ہو گئے ہیں۔
دیہات کے طرز حیات میں باہمی ملنا جلنا عام تھا۔ شہروں کی زندگی میں تنہائی کا احساس ہے، جس کے نتیجے میں ذہنی امراض پیدا ہو رہے ہیں۔ کوئی ایسا نہیں ہے، جس سے اپنی پریشانیوں کے ضمن میں گفتگو کی جائے اور وہ دل جوئی کرے۔
آج حملۂ قلب، انجائنا، ذیابیطس قسم 2 اور بلند فشار خون (بلڈ پریشر) عام ہیں، جن کی وجہ سے ہماری حیوانوں سے حاصلہ غذا اور چلنے پھرنے کی عادات نہ ہونا ہے۔ اب یہ امراض ہر گھر کی دہلیز پر دستک دے رہے ہیں اور عام ہوتے جا رہے ہیں۔ اب ان عوارض کا مداوا کس طرح ہو سکتا ہے، اس کے لیے ’’دوڑ پیچھے کی طرف‘ اے گردش ایام تو۔‘‘
تندرستی کے لیے غذا کو زیادہ تر کھیتوں سے حاصل کرنا چاہیے۔ چلنا پھرنا ہماری اولین عادت ہونی چاہیے اور یہ طرز حیات اگر تمام اہل خانہ کا ہو تو بیماریوں کا سدباب ہوسکتا ہے اور ہم تندرست اور خوش حال ہوسکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔