اغوا برائے تاوان کے2مقدمات میں ملوث3مجرموں کو57سال قید کی سزا

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 26 جولائی 2014
وکلاکے حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد شیرشاہ کباڑی مارکیٹ فائرنگ کیس کا فیصلہ12اگست تک محفوظ کرلیاگیا
فوٹو: فائل

وکلاکے حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد شیرشاہ کباڑی مارکیٹ فائرنگ کیس کا فیصلہ12اگست تک محفوظ کرلیاگیا فوٹو: فائل

کراچی: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج جاوید عالم نے اغوا برائے تاوان کے 2 مقدمات اور اسلحہ ایکٹ کے الزامات میں ملوث 2مجرموں طیب علی اور گل شیر کو جرم ثابت ہونے پر57برس قید اور فی کس50ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی جبکہ شریک مجرم عبدالستارکو اغوا برائے تاوان کے جرم میں 2مرتبہ عمر قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ کی سزا سنائی ہے۔

مجرموں کو جرمانے کی عدم ادائیگی پر مزید 6ماہ جیل میں رہنا ہوگا ، استغاثہ کے مطابق تینوں مجرموں نے زمان ٹاؤن کے علاقے سے تاجر کے بیٹے عدنان کو اغواکیا تھا اور13لاکھ روپے تاوان وصول کیا تھا، ان ہی مجرموں نے قائد آباد سے مغوی احمد اسماعیل کو اغواکیا اور 20 لاکھ روپے تاوان وصول کیا ، تھانہ زمان ٹاؤن نے ملزمان کو مقابلے کے بعد گرفتار کیا تھا، ملزم گل شیر کورٹ پولیس کا اہلکار تھا اور پولیس وردی میں واردات کرتا تھا، دوران سماعت مغوی اور چشم دید گواہوں نے تینوں مجرموں کو شناخت کیا تھا۔

مجرموں کے خلاف تھانہ زمان ٹاؤن میں مقدمہ درج تھا، علاوہ ازیں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج بشیر احمد کھوسو نے وکلائے طرفین کے حتمی دلائل کے بعد شیرشاہ کباڑی مارکیٹ فائرنگ کیس کا فیصلہ 12اگست تک محفوظ کرلیا،جمعہ کو وکیل سرکار شاہد محمود آرائیں نے اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ گواہوں کے بیانات قلمبند کرادیے۔

فاضل جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں چشم دید گواہان نے ملزمان کوشناخت کیا اور عدالت کو بتایا کہ عدالت میں موجود ملزمان ہی اغوا کے جرم میں ملوث ہیں، ملزمان پر قانونی شہادت کی ایکٹ کے تحت جرم ثابت ہے اور ضابطہ فوجداری کی ایکٹ265/J کے تحت سخت سزا کی استدعا کیدوسری جانب سے ملزمان لال محمد مگسی، شفیع محمد اور اسلم پرویزکے وکلا نے اپنے حتمی دلائل عدالت کو بتایا کہ عدالت عالیہ نے اس مقدمے میں نامزد 9ملزمان کو رہا کردیا تھا جو کردار رہا ہونے والے ملزمان کو تھا وہ ہی الزام ان کے موکل پر عائد ہے، نامزد ملزمان کو عدالت عالیہ نے بے گناہ قرار دیکر فوری رہا کردیا جبکہ ان کے موکل نے خود پولیس میں گرفتاری دی تھی۔

دوران سماعت کسی بھی گواہ نے ان کے موکل کو شناخت کیا اور نہ ہی شواہد عدالت میں پیش کیے، مقدمہ دس گھنٹے کی تاخیر سے درج کیا گیا جو کہ پولیس کی بدنیتی ظاہر کرتی ہے، مدعی اور چشم دید گواہوں کو استغاثہ عدالت میں پیش کرنے میں مکمل ناکام ہوا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔