ماڈل ٹاؤن میں کارروائی کا فیصلہ رانا ثناءاللہ کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا، شہباز شریف

ویب ڈیسک  ہفتہ 26 جولائی 2014
سانحے میں زخمی ہونے والے افراد کے علاج و معالجے کا مکمل بندو بست کرنے کا حکم دیا۔ فوٹو:فائل

سانحے میں زخمی ہونے والے افراد کے علاج و معالجے کا مکمل بندو بست کرنے کا حکم دیا۔ فوٹو:فائل

لاہور: وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کرنے والے ٹریبونل کو اپنا بیان حلفی جمع کرا دیا ہے۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن کی سماعت لاہور ہائی کورٹ کے بند کمرے میں جاری تھی کہ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے وزیراعلی پنجاب کی جانب سے بیان حلفی جمع کرایا جس کے بعد کیس کی سماعت اوپن کورٹ میں کی گئی اور وزیراعلیٰ کا بیان پڑھ کر سنایاگیا۔ شہباز شریف کا اپنے بیان حلفی میں کہنا تھا کہ انھیں ماڈل ٹاؤن سانحے کا علم ٹی وی کے ذریعے سے ہوا جس کے فوری بعد پر اپنے سابق پرسپل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر سے معاملے کے بارے میں آگاہی حاصل کی۔ ڈاکٹر توقیر نے بتایا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن سے ایک روز قبل سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں ماڈل ٹاؤن میں ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور یہ آپریشن اسی ضمن میں کیا جا رہا ہے اور پولیس اور منہاج القرآن کے لوگوں کے درمیان جھڑپ میں ان افراد کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ اس واقعہ کی اطلاع ملتے ہی فوری طور پر پنجاب کابینہ کے وزراء کی ایک میٹنگ طلب کی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شفاف تحقیقات کرائی جائے اور سانحے میں زخمی ہونے والے افراد کے علاج و معالجے کا مکمل بندو بست کیا جائے۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ ماڈل ٹاؤن واقعے کی آزادانہ انکوائری کے لئے رانا ثناء اللہ اور پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر کو ان کے عہدوں سے ہٹا کر ایک ٹریبونل بھی قائم کیا جائے، ڈی آئی جی آپریشنز، سی سی پی او لاہور اور ایس پی ماڈل ٹاؤن کو بھی معطل کر دیا جائے۔ وزیراعلیٰ کی جانب سے ٹریبونل میں یہ بات نہیں بتائی گئی کہ پولیس اہلکاروں کو فائرنگ کا حکم کس نے دیا تھا اور انھیں واقعہ کا علم کس وقت ہوا۔

واضح رہے کہ 17 جون کو ماڈل ٹاؤن میں ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائش گاہ کے سامنے سے بیریئر ہٹانے پر پولیس اور منہاج القرآن کے کارکنوں کے درمیان جھڑپ میں 14 افراد جاں بحق اور 80 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔